Maktaba Wahhabi

361 - 492
ہے اس سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔‘‘[1] 4۔ باجماعت نماز کی پابندی: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی پابندی سے انسان ‘شیطان سے محفوظ ہوجاتا ہے اور اس سلسلے میں سستی برتنے سے شیطان اس پرغالب آجاتا ہے۔ رسولِ اکرم ا کا فرما ن ہے: (مَا مِنْ ثَلَاثَۃٍ فِی قَرْیَۃٍ وَّلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِیْہِمُ الصَّلَاۃُ إِلَّا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطَانُ فَعَلَیْکَ بِالْجَمَاعَۃِ فَإِنَّمَا یَأْکُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِیَۃَ) ’’کسی بستی میں جب تین آدمی ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کریں تو شیطان ان پر غالب آجاتا ہے۔ لہذا تم جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرو، کیونکہ بھیڑیا اُسی بکری کو شکار کرتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوجاتی ہے۔‘‘ [2] 5۔ قیام اللیل:جو شخص شیطان کے شر سے بچنے کیلئے قلعہ بند ہونا چاہے اسے قیام اللیل ضرور کرنا چاہئے، کیونکہ اس میں کوتاہی کرکے انسان خودبخود اپنے اوپر شیطان کو مسلط کر لیتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اُس شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح ہونے تک سویا رہے اور قیامِ لیل کے لئے بیدار نہ ہو۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ذَاکَ رَجُلٌ بَالَ الشَّیْطَانُ فِی أُذُنِہِ) ’’یہ وہ شخص ہے جس کے کانوں میں شیطان پیشاب کرجاتا ہے۔‘‘[3] 6۔ جمائی لیتے وقت اپنا منہ بند رکھنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (اَلتَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا تَثَائَ بَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرُدَّہُ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنَّ أَحَدُکُمْ إِذَا قَالَ:ہَا ، ضَحِکَ الشَّیْطَانُ) ’’ جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔لہذا تم میں سے کوئی شخص جب جمائی لے تو اسے حسب استطاعت روکے۔کیونکہ کوئی شخص جب(جمائی لیتے ہوئے)’ ہا ‘ کہے تو شیطان ہنس پڑتا ہے۔‘‘[4] 7۔ مختلف مواقع پر دعاؤں کا اہتمام کرنا۔مثلا ۱۔ گھر سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھنا: (بِسْمِ اللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلیَ اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ)
Flag Counter