Maktaba Wahhabi

335 - 492
’’ ہلاکت وبربادی ہے ماپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے۔جو جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انھیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔‘‘[1] یعنی دوہرا معیار اپنا رکھا ہے کہ جب لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب کوئی چیزدیتے ہیں تو ماپ تول میں ڈنڈی مارتے ہیں۔ایسے لوگوں کیلئے تباہی وبربادی ہے ! والعیاذ باللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (وَلَمْ یَنْقُصُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ إِلَّا أُخِذُوْا بِالسِّنِیْنَ وَشِدَّۃِ الْمَؤنَۃِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَیْہِمْ) ’’ جوقوم ماپ تول میں کمی کرتی ہے اسے قحط سالی ، مہنگائی اور بادشاہ کے ظلم میں جکڑ لیا جاتا ہے۔‘‘[2] 7۔ کاروبار میں دھوکہ کرنا بعض لوگ اپنے کاروبار میں دھوکہ ، فراڈ اور ملاوٹ وغیرہ کرکے پیسہ کماتے ہیں اور یہ حرام ہے۔ ایک مرتبہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذرغلہ کے ایک ڈھیر سے ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اندر ہاتھ ڈالا توآپ کی انگلیوں کو نمی سی محسوس ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ! غلہ بیچنے والے ! یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا:اللہ کے رسول ! اسے بارش نے تر کردیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَفَلَا جَعَلْتَہُ فَوْقَ الطَّعَامِ کَیْ یَرَاہُ النَّاسُ ! مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّی) ’’ اسے تم نے اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے ! جو شخص دھوکہ کرے اس کامجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘[3] اس سے معلوم ہوا کہ کاروبار میں دھوکہ ، فراڈ اور ملاوٹ کرنا حرام ہے۔ 8۔ رشوت لینا بعض لوگ کسی کا کوئی کام کرکے یا کروا کے اس کے بدلے میں رشوت لیتے ہیں۔اور اب تونوبت یہاں تک جا پہنچی ہے کہ اس میں بالکل ہی شرم محسوس نہیں کی جاتی۔بلکہ پوری بے شرمی کے ساتھ اس کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔پہلے’مک مکا ‘ ہوتا ہے اور پھر اس کام کیلئے کوئی پیش رفت ہوتی ہے۔رشوت ایک ایسا ناسور بن چکاہے کہ چھوٹے سے چھوٹا کام بھی بغیر رشوت کے نہیں ہوتا۔اس لعنت کی وجہ سے حق والوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے اور جو اس کے مستحق نہیں ہوتے انھیں نواز دیا جاتا ہے۔ جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَعَنَ اللّٰہُ الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ وَالرَّائِشَ بَیْنَہُمَا)
Flag Counter