Maktaba Wahhabi

333 - 492
’’ سود میں ستر گناہ ہیں اور اس کا سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے جیسے کوئی آدمی اپنی ماں سے نکاح کر لے۔ ‘‘[1] اور دوسری روایت میں ہے:(اَلرِّبَا اِثْنَانِ وَسَبْعُوْنَ بَابًا أَدْنَاہَا مِثْلُ إِتْیَانِ الرَّجُلِ أُمَّہُ…) ’’ سود کے بہتر دروازے ہیں اور اس کا سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔‘‘[2] اور حضرت عبد اللہ بن حنظلۃ الراہب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دِرْہَمُ رِبًا یَأْکُلُہُ الرَّجُلُ وَہُوَ یَعْلَمُ أَشَدُّ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ سِتَّۃٍ وَّثَلاَثِیْنَ زَنْیَۃً) ’’ جانتے ہوئے سود کا ایک درہم کھانا اللہ کے نزدیک چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔‘‘ [3] اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ(لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم آکِلَ الرِّبَا ، وَمُوْکِلَہُ ، وَکَاتِبَہُ ، وَشَاہِدَیْہِ ، وَقَالَ:ہُمْ سَوَائٌ) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر ، سود کھلانے والے پر ، اس کے لکھنے والے پر ، اس کے گواہوں پر۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔[4] محترم سامعین ! اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہو کہ سود سے مال بڑھتا اور اس میں اضافہ ہوتاہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔کیونکہ اللہ رب العزت کا فرما ن ہے:﴿وَ مَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًالِّیَرْبُوَاْ فِیْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰہِ وَ مَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُضْعِفُوْن﴾ ’’ اور تم لوگ جو سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں اضافہ ہو جائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا۔اور تم لوگ جو زکاۃ دیتے ہو اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے تو ایسے ہی لوگ اسے کئی گنا بڑھانے والے ہیں۔‘‘ [5] بلکہ اللہ تعالی نے واضح طور پر فرمایا کہ وہ سودی معیشت کو برباد کردیتا ہے:﴿یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ ﴾ ’’ اللہ سود کو مٹاتا اور صدقوں کو بڑھاتا ہے۔‘‘[6] ان دونوں آیات سے ثابت ہوا کہ سود سے مال میں اضافہ نہیں ہوتابلکہ کمی واقع ہوتی ہے۔ہاں جو چیز مال میں بڑھوتری کا سبب بنتی ہے وہ ہے صدقہ وزکاۃ۔ اور جو لوگ سودی لین دین کرکے ہمیشہ اپنا روپیہ پیسہ بڑھانے کے چکر میں رہتے ہیں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اپنے سامنے رکھنا چاہئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter