Maktaba Wahhabi

327 - 492
(إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِّنْ کَسْبِکُمْ) ’’ تمھارے کھانے کو سب سے اچھی چیز وہ ہے جسے تم خود کماؤ۔ ‘‘[1] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود محنت کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: (لَأن یَّحْتَطِبَ أَحَدُکُمْ حُزْمَۃً عَلٰی ظَہْرِہِ خَیْرٌ مِّنْ أَن یَّسْأَلَ أَحَدًا فَیُعْطِیَہُ أَوْ یَمْنَعَہُ) ’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا اٹھالائے تو یہ اس کیلئے بہتر ہے اِس سے کہ وہ کسی سے مانگے تو وہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔‘‘[2] رزق حلال ہی آخر کیوں ؟ کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ جب اللہ تعالی نے کمائی کیلئے جد وجہد اور محنت کرنے کا حکم دیا ہے تو پھر انسان آزاد ہے۔جو چاہے کمائے اور جیسے چاہے رزق حاصل کرے ! مگر ایسا سوچنا درست نہیں کیونکہ انسان آزاد نہیں بلکہ وہ اس بات کا پابند ہے کہ حلال کمائے اور جائز طریقوں سے رزق کے حصول کیلئے محنت کرے۔حرام کمانا اور حصول رزق کیلئے ناجائز وسائل اختیار کرنا قطعا درست نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی تمام لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:﴿ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِیْ الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لاَ تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾ ’’ ا ے لوگو ! تم زمین میں سے صرف وہ چیزیں کھاؤ جو حلال اور پاک ہوں۔اور شیطان کے نقش قدم پہ نہ چلو کیونکہ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔‘‘[3] اور خاص طور پر مومنوں کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا:﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ وَ اشْکُرُوْا لِلّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ ﴾ ’’ اے ایمان والو ! اگر تم اللہ ہی کی عبادت کرنے والے ہو تو ہم نے تمھیں جوپاکیزہ چیزیں دی ہیں انہی میں سے کھاؤ اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہو۔‘‘[4] ان دونوں آیات اور ان جیسی دیگر آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم صرف وہی چیزیں کھا پی سکتے ہیں جو ہمارے لئے حلال اور پاکیزہ ہوں۔اور حلال چیزیں وہی ہو سکتی ہیں جنھیں ہم نے جائز وسائل سے کمایا ہو۔ناجائز وسائل کے ذریعے کمائی ہوئی چیزیں حلال نہیں بلکہ حرام ہوتی ہیں۔اسی طرح ناپاک چیزیں بھی حرام ہی ہوتی ہیں۔وہ حلال نہیں ہو
Flag Counter