ایمان کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔جب تک آپ اچھی اور بری تقدیر پر سچا ایمان نہیں لائیں گے اس وقت تک آپ سچے مومن نہیں بن سکتے۔لہذا آپ تقدیرِ باری تعالی پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے یہی کہیں کہ اللہ تعالی نے جو میری قسمت میں لکھا تھا وہی ہونا تھا ، سو وہ ہو گیا جو اس نے مقدر کیا تھا ، اب میں اس پر راضی ہوں اور ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں۔ 2۔ اللہ تعالی کی توحید پر سچا ایمان ہو۔آپ کا ایمان توحیدِ باری تعالی پر جس قدر پختہ ہو گا اسی قدر آپ میں آزمائشوں اور مصیبتوں کو برداشت کرنے کی ہمت اور اس کا حوصلہ زیادہ ہو گا۔اور جس قدر یہ ایمان کمزور ہو گا اسی قدر آپ پست حوصلہ ہونگے اور مصائب ومشکلات کو برداشت کرنے کی ہمت کم ہوگی۔یہی وجہ ہے کہ جب ہم خودکشی کرنے والوں کے متعلق عالمی اداروں کے اعداد وشمار دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اِس وقت دنیا میں ہر چالیس سیکنڈ کے بعد خود کشی کا واقعہ رونما ہورہا ہے ! اور سال بھر میں تقریبا دس لاکھ لوگ خود کشی کرکے مر جاتے ہیں ! یہ اعداد وشمار نہایت خطرناک ہیں۔کیونکہ اتنے لوگ تو سالہا سال کی جنگ میں بھی نہیں مرتے۔اور حیران کن بات یہ ہے کہ اتنے زیادہ لوگوں میں اکثر وبیشتر وہ ہیں جو غیر مسلم ہیں اور کافر ملکوں میں رہائش پذیر ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا اللہ تعالی پر ایمان جس قدر مضبوط ہو وہ اتنا ہی مصیبتوں اور آ زمائشوں کو برداشت کر جاتا ہے۔ 3۔ ایک سچا مسلمان جب کسی آزمائش سے دو چار ہوتا یا کسی پر یشانی میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ اسے اپنے گناہوں کا کفارہ سمجھتا ہے کیونکہ اسے پتہ ہے کہ میرے اوپر آنے والی ہر مصیبت میرے گناہوں کا ہی نتیجہ ہے۔جب اس کے سوچنے کا انداز یہ ہوتا ہے تو وہ ہر مصیبت کو برداشت کر جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ ، وَلاَ ہَمٍّ وَلاَ حَزَنٍ ، وَلاَ أَذیً وَلاَ غَمٍّ ، حَتَّی الشَّوْکَۃُ الَّتِیْ یُشَاکُہَا ، إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ) ’’مسلمان کو جب تھکاوٹ یا بیماری لاحق ہوتی ہے ، یا وہ حزن وملال اور تکلیف سے دوچار ہوتا ہے حتی کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘[1] 4۔ پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے اللہ تعالی کے سامنے دستِ دعا پھیلائیں۔خاص طور پر ان دعاؤں کا اہتمام کیا کریں: 1۔حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پریشانی کے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین کی:(اَللّٰہُ رَبِّیْ لَا أُشْرِکُ |