Maktaba Wahhabi

192 - 492
’’ اور اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے۔ اگر کوئی گذرنا چاہے تو وہ اسے سختی سے پیچھے دھکیل دے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘ [1] 8۔نمازی کے سامنے سے گذرنا ممنوع ہے نمازی کے سامنے سے گذرنا قطعا درست نہیں ہے۔ہاں اگر نمازی نے سترہ رکھا ہوا ہو اور سترہ کے اُدھر سے گذرنا ممکن ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ أَن یَّقِفَ أَرْبَعِیْنَ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ أَن یَّمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ) ’’ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو گزرنے کا گناہ معلوم ہوجائے تو چالیس(سال یا مہینے یا دن)تک اس کا کھڑا رہنا ایک قدم آگے بڑھنے سے اس کیلئے بہترہوتا۔‘‘[2] 9۔خواتین کو خوشبولگا کر مسجد میں نہیں آنا چاہئے اگرچہ خواتین مسجد میں آکر نماز پڑھ سکتی ہیں تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق(وَبُیُوتُہُنَّ خَیْرٌ لَّہُنَّ)’’ ان کے گھر ان کیلئے بہتر ہیں۔‘‘[3] یعنی اگر وہ گھروں میں ہی نماز پڑھیں تو یہ ان کیلئے زیادہ اجروثواب کا باعث ہے۔ اگروہ مساجد میں آکر نماز پڑھنا چاہیں توانھیں کچھ شرائط کی پابندی کرنا ہوگی۔ پہلی یہ کہ مساجد میں ان کیلئے باپردہ انتظام ہو ، دوسری یہ کہ وہ خود مکمل پردہ کرکے آئیں اور تیسری یہ کہ وہ خوشبو لگاکر مساجد میں نہ آئیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بَخُوْرًا فَلَا تَشْہَدْ مَعَنَا الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ) ’’ جو خاتون خوشبو استعمال کرے تو وہ ہم(مردوں کے ساتھ مسجد میں)نماز عشاء پڑھنے نہ آئے۔‘‘[4] 10۔مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا حرام ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ سَمِعَ رَجُلًا یَنْشُدُ ضَالَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ:لَا رَدَّہَا اللّٰہُ
Flag Counter