انھوں نے کہا:اللہ کی قسم ! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:خبردار ! میں نے تم سے حلف اس لئے نہیں لیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کچھ لوگوں کو مسجد میں بیٹھا ہوا دیکھا تو آپ نے پوچھا:تم کیوں بیٹھے ہو؟ انھوں نے کہا:(جَلَسْنَا نَذْکُرُ اللّٰہَ وَنَحْمَدُہُ عَلَی مَا ہَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِہِ عَلَیْنَا) ’’ ہم یہاں بیٹھے اللہ تعالیٰ کو یاد کر رہے ہیں اور اس کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی طرف ہدایت دے کر ہم پہ احسان فرمایا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کی قسم تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو ؟ انھوں نے کہا:اللہ کی قسم ! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا:(أَمَا إِنِّی لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُہْمَۃً لَّکُمْ ، وَلٰکِنَّہُ أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ فَأَخْبَرَنِی أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُبَاہِیْ بِکُمُ الْمَلاَئِکَۃَ) ’’ یاد رکھنا ! میں نے تم سے حلف اس لئے نہیں لیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ابھی میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے جنھوں نے مجھے اطلاع دی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کر رہا ہے۔‘‘[1] اور ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مدینہ کے ایک بازار میں گئے اور بازار والوں کو مخاطب کرکے فرمایا: آپ کو کس چیز نے عاجز کیا ہے ؟ انھوں نے کہا:کس چیز سے ؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت تقسیم ہو رہی ہے اور تم یہاں ہو ؟ تم جاکر اپنا حصہ کیوں نہیں وصول کرتے ؟ انھوں نے کہا:کہاں ہے وہ ؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:مسجد میں چنانچہ وہ جلدی سے مسجد کی طرف چلے گئے لیکن خود ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وہیں رہے۔ جب وہ لوگ واپس لوٹے تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا:ابو ہریرہ ! ہم مسجد کے اندر گئے لیکن ہمیں تواس میں کوئی چیز تقسیم ہوتی ہوئی نظر نہیں آئی ! |