Maktaba Wahhabi

184 - 492
ہونے کا ارادہ کیا تاکہ وہ مسجد کے قریب آ جائیں۔یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے بنو سلمہ سے کہا:’’ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو ؟ ‘‘ انھوں نے کہا:جی ہاں ، ہم یہ ارادہ کر چکے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(یَا بَنِی سَلَمَۃَ ! دِیَارَکُمْ تُکْتَبُ آثَارُکُمْ ، تُکْتَبُ آثَارُکُمْ) ’’ اے بنو سلمہ ! تم اپنے گھروں میں ہی رہو۔کیونکہ تمھارا آنا جانا لکھا جا رہا ہے۔تمھارے آنے جانے کے نشانات محفوظ کئے جار ہے ہیں۔‘‘[1] 4۔ بہت سارے فضائل ایسے ہیں جو آپ کو مسجد میں باجماعت نماز ادا کئے بغیر نصیب نہیں ہو سکتے۔مثلا: ۱۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَنْ صَلّٰی الْفَجْرَ فِیْ جَمَاعَۃٍ ، ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُ اللّٰہَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ،کَانَتْ لَہُ کَأَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ) ’’ جس شخص نے نمازِ فجر باجماعت ادا کی ، پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا ، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے یقینی طور پر مکمل حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔‘‘[2] یہ فضیلت آپ کو تبھی نصیب ہو سکتی ہے جب آپ نماز فجر مسجد میں باجماعت ادا کریں گے۔ ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَنْ صَلّٰی لِلّٰہِ أَرْبَعِیْنَ یَومًا فِی جَمَاعَۃٍ یُدْرِکُ التَّکْبِیْرَۃَ الْأُوْلٰی کُتِبَ لَہُ بَرَائَ تَانِ:بَرَائَ ۃٌ مِّنَ النَّارِ وَبَرَائَ ۃٌ مِّنَ النِّفَاقِ) ’’ جو شخص اللہ کی رضا کیلئے چالیس دن اِس طرح باجماعت نماز پڑھے کہ تکبیر اولی بھی فوت نہ ہو تو(اللہ تعالی کی طرف سے)اس کیلئے دو چیزوں سے براء ت لکھ دی جاتی ہے:جہنم کی آگ سے اور نفاق سے۔ ‘‘[3] یہ اور اِس طرح کے دیگر بہت سارے فضائل حاصل کرنے کے مواقع آپ کو کب ملیں گے ؟ جب آپ مساجد میں باجماعت نماز ادا کریں گے۔ قرآن کی تعلیم حاصل کرنا مساجد کو آباد کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ تو ان میں باجماعت نماز ادا کرنا ہے۔تاہم نمازوں کے علاوہ انھیں آباد کرنے کا ایک اور ذریعہ ان میں حلقاتِ قرآن قائم کرنا بھی ہے۔
Flag Counter