مسجد تعمیر کرنے کے فضائل مسجد کی جو اہمیت اور قدرو منزلت ہم نے ابھی ذکر کی ہے اسی کے پیش نظر مسلمانوں کو مساجد کی تعمیر کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہئے۔خاص طور پر ان کو جنھیں اللہ تعالی نے وافر مقدار میں مال عطا کیا ہے کیونکہ ضروریاتِ زندگی سے فاضل مال کا بہترین مصرف مسجد تعمیر کرنا ہے۔ اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کی فضیلت ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: (مَنْ بَنٰی مَسْجِدًا لِلّٰہِ کَمَفْحَصِ قَطَاۃٍ أَوْ أَصْغَرَ، بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ) ’’ جو شخص اللہ کیلئے مسجد بنائے(خواہ وہ)پرندے کے گھونسلے کی مانند یا اس سے بھی چھوٹی ہو تو اللہ اس کیلئے جنت میں گھر بنادیتا ہے۔‘‘[1] یاد رہے کہ مسجد بنانا ایسا عظیم عمل ہے کہ اس کا اجروثواب بنانے والے کی موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے موت کے بعد فائدہ پہنچانے والے اعمال میں شمار کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہِ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہِ:عِلْمًا عَلَّمَہُ وَنَشَرَہُ ،وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہُ ،وَمُصْحَفًا وَّرَّثَہُ ،أَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ ، أَوْ بَیْتًا لِابْنِ السَّبِیْلِ بَنَاہُ ، أَوْ نَہْرًا أَجْرَاہُ، أَوْ صَدَقَۃً أَخْرَجَہَا مِنْ مَّالِہِ فِی صِحَّتِہِ وَحَیَاتِہِ یَلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہِ) ’’ مومن کے جن اعمال اور جن نیکیوں کا ثواب اس کی موت کے بعد بھی اس کو ملتا رہتا ہے وہ ہیں:علم جو اُس نے سکھلایا یا اس کی نشرو اشاعت کی ،نیک اولاد جو اُس نے اپنے پیچھے چھوڑی ، وہ مصحف جو اُس نے اپنے ورثے میں چھوڑا ، یا وہ مسجد جو اس نے بنوائی ، یا وہ گھر جو اُس نے کسی مسافر کیلئے بنوایا ، یا وہ نہر جو اُس نے جاری کی ، یا وہ صدقہ جو اُس نے اپنی تندرستی اور زندگی میں اپنے مال سے نکالا۔ان سب چیزوں کا ثواب اسے اس کی موت کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔‘‘[2] مساجد کو آباد کرنے کے فضائل اسلام میں صرف یہ نہیں ہے کہ مساجد کو تعمیر کرنے کے بعد انھیں ایسے ہی ویران وبے آباد چھوڑ دیا جائے۔بلکہ اسلام اس بات کی ترغیب دلاتا ہے کہ انھیں آباد کیا جائے ، ان کی رونق میں اضافہ کیا جائے ، ان سے دل لگایا جائے ، |