اﷲ تعالیٰ جواب دے گا:اسی طرح ہونا چاہئے تھا کیونکہ تمہارے پاس ہماری آیات آئی تھیں لیکن تم نے انہیں بھلا دیا۔ اسی طرح آج تمہیں بھی بھلا دیا جائے گا۔‘‘ [1] 6۔گناہوں کی وجہ سے موجودہ نعمتیں چھن جاتی ہیں اور آنے والی نعمتیں روک لی جاتی ہیں ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی زوجہ حضرت حوا علیہا السلام کی ایک خطا کی وجہ سے ہی ان دونوں کوجنت کی نعمتوں سے محروم کردیا گیا تھا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ وَقُلْنَا یَآ آدَمُ اسْکُنْ أَنْتَ وَزَوْجُکَ الْجَنَّۃَ وَکُلاَ مِنْہَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا ہَذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ ٭ فَأَزَلَّہُمَا الشَّیْطَانُ عَنْہَا فَأَخْرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیْہِ ﴾ ’’ اور ہم نے کہا:اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور اس میں جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ۔ تاہم اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤگے۔پھر شیطان نے ان دونوں کو لغزش میں مبتلا کردیا اور انہیں اس نعمت اور راحت سے نکلوادیا جس میں وہ تھے۔ ‘‘[2] 7۔ برکت کا خاتمہ گناہوں اور برائیوں کی وجہ سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔نہ عمر میں برکت اور نہ ہی رزق میں برکت ، نہ علم میں برکت اور نہ ہی عمل میں برکت ، نہ گھر میں برکت اور نہ ہی گھر والوں میں برکت باقی رہتی ہے۔ہر چیز میں نحوست ہی نحوست اور بے برکتی ہی بے برکتی ہوتی ہے۔جبکہ اس کے بر عکس نیکی انسان کو مبارک یعنی با برکت بنا دیتی ہے۔زندگی ، رزق ، عمل ، اہل وعیال… وغیرہ ہر چیز با برکت ہو جاتی ہے۔ 8۔ شرم وحیا کا خاتمہ نافرمانیوں کی ایک نحوست یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان شرم وحیا سے محروم ہو جاتا ہے۔چنانچہ وہ کھلم کھلا گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے اور اسے ذرا بھی شرم محسوس نہیں ہوتی ، نہ اللہ تعالی سے اور نہ ہی لوگوں سے۔پھر بات یہیں تک نہیں رہتی بلکہ برائیوں کے نتیجے میں وہ اس قدر شرم وحیا سے عاری ہو جاتا ہے کہ اگر اس کی بیوی یا بیٹی بے پردہ ہو کر بازاروں اور گلی کوچوں میں اپنے حسن کی نمائش کرتی رہے یا غیر محرم مردوں سے گپ شپ کرتی رہے تو وہ اسے عام سی بات سمجھتا ہے اور اس میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔اسی طرح اس کے گھر میں فحش گانے ، فلمیں اور حیا باختہ پروگرام چلتے رہیں ، اس کی بیوی ، بیٹے بیٹیاں اور دیگر افرادِ خانہ انھیں دیکھتے اور سنتے رہیں تو اسے اس پر بھی کوئی شرم وحیا محسوس نہیں ہوتی۔بالکل سچ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ |