Maktaba Wahhabi

117 - 492
سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔اور صراط مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی کرتا ہے۔‘‘[1] ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید کے ذریعے اللہ تعالی اپنی رضا کے طلبگاروں کو سلامتی کے راستے دکھلاتا اور انھیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا اور صراط مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی کرتا ہے۔ اسی طرح باری تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلاَ تَفَرَّقُوا وَاذْکُرُوا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْْکُمْ إِذْ کُنتُمْ أَعْدَائً فَأَلَّفَ بَیْْنَ قُلُوبِکُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِہِ إِخْوَانًا وَکُنتُمْ عَلَی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَکُم مِّنْہَا کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ آیَاتِہِ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُونَ ﴾ ’’تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں مت بٹو۔اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، پھر اس نے تمھارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے۔اور(یاد کرو جب)تم جہنم کے گڑھے کے کنارے پر پہنچ چکے تھے تو اس نے تمھیں اس سے بچا لیا۔اسی طرح اللہ تعالی تمھارے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔‘‘[2] اِس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے تمام اہل ِ ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ سب مل کر اس کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور فرقوں میں مت تقسیم ہوں۔پھر اس آیت کے آخر میں فرمایا کہ وہ اپنی آیات کو کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم ’ہدایت ‘ پا جاؤ۔اِس سے ثابت ہوا کہ اللہ کی آیات ہی در اصل اللہ کی رسی ہیں جو اہل ِ ایمان کیلئے باعث ہدایت ہیں۔ ’ اللہ کی رسی ‘ کی مزید وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سے ہوتی ہے ، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أَلَا أَیُّہَا النَّاسُ ! فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَن یَّأْتِیَ رَسُولُ رَبِّی فَأُجِیْب ، وَأَنَا تَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ ، أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیْہِ الْہُدَی وَالنُّورُ ، فَخُذُوْا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوْا بِہِ…) ’’ خبر دار لوگو ! میں ایک انسان ہوں اور عین ممکن ہے کہ میرے پاس میرے رب کا پیغمبر(موت کا فرشتہ)آجائے اور میں قبول کر لوں۔اور میں تم میں دو بہت ہی بھاری چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے جس میں ’ ہدایت ‘ اور روشنی ہے۔لہذا تم اللہ کی کتاب کو پکڑ لو اور اسے مضبوطی سے تھام لو… ‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:(أَلَا وَإِنِّی تَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ ، أَحَدُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ حَبْلُ اللّٰہِ ، مَنِ اتَّبَعَہُ کَانَ عَلَی الْہُدَی وَمَنْ َترَکَہُ کَانَ عَلٰی ضَلَالَۃٍ)[3] ’’ خبر دار ! میں تم میں دو بہت ہی بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ، ان میں سے پہلی کتاب اللہ ہے جو اللہ کی رسی ہے۔جو اس کی اتباع کرے گا وہ ’ ہدایت ‘ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔‘‘
Flag Counter