Maktaba Wahhabi

111 - 492
سماعت کیں۔آئیے اب عبادت کے ثمرات بھی سن لیجئے۔ اللہ تعالی کی بندگی کے ثمرات: 1۔ جو شخص اللہ ہی کی بندگی کرتا ہے اس پر شیطان غالب نہیں آسکتا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْغٰوِیْنَ ﴾ ’’میرے بندوں پر(اے ابلیس !)تمھیں کوئی غلبہ نہیں ہے سوائے ان گمراہ لوگوں کے جو تیری پیروی کریں گے۔‘‘[1] 2۔ عذابِ الٰہی کے نازل ہونے کی صورت میں وہی لوگ اُس سے بچ جاتے ہیں جو اس کے مخلص بندے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں پچھلی قوموں کے واقعات بیان کئے ہیں۔اور ان پر نازل ہونے والے عذاب کا بھی ذکر کیا ہے۔اسی ضمن میں اس نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اس کے عذاب سے نجات پانے والے صرف وہ لوگ تھے جو انتہائی اخلاص کے ساتھ اس کی بندگی کرتے تھے۔ ارشاد باری ہے:﴿ وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَہُمْ اَکْثَرُ الْاَوَّلِیْنَ ٭ وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا فِیْہِمْ مُنْذِرِیْنَ ٭ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُنْذَرِیْنَ ٭ اِِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ ﴾ ’’ ان سے پہلے بھی بہت سے لوگ بہک چکے ہیں۔جن میں ہم نے ڈرانے والے رسول بھیجے تھے۔لہذا آپ دیکھ لیں کہ جنھیں ڈرایا گیا تھا ان کا انجام کیا ہوا ! سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔‘‘[2] اِسی طرح حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَاِِنَّ اِِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ٭ اِِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اَلاَ تَتَّقُوْنَ ٭ اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّتَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ ٭ اللّٰہَ رَبَّکُمْ وَرَبَّ اٰبَآئِکُمُ الْاَوَّلِیْنَ ٭ فَکَذَّبُوْہُ فَاِِنَّہُمْ لَمُحْضَرُوْنَ ٭ اِِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ﴾ ’’ بے شک الیاس علیہ السلام بھی پیغمبروں میں سے تھے۔جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ! کیا تم ’بعل ‘نامی بت کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو ؟ اللہ جو کہ تمھارا رب ہے اور تمھارے پہلے آباء واجداد کا بھی رب ہے۔لیکن انھوں نے جھٹلا دیا ، لہذا وہ عذاب میں ضرور گرفتار کئے جائیں گے۔سوائے ان کے جو اللہ تعالی کے مخلص بندے تھے۔‘‘[3] اسی طرح مشرکین ِ مکہ اور ان کی طرف سے انکارِ عبودیت کا تذکرہ کرنے کے بعد اللہ تعالی فرماتے ہیں:
Flag Counter