علی وغیرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ کے مشیرتھے اور مدینہ منورہ ہی سے اسلامی فوجیں روانہ ہوتیں جو اعلائے کلمۃ اللہ کیلئے کفار سے قتال کرتیں اوربیشتر شرعی احکام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی میں ہی نازل ہوئے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال بھی اسی شہر میں ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی میں ہی مدفون ہوئے ۔ فضائل مدینہ منورہ 1۔ مدینہ منورہ کے نام جاہلیت کے دور میں اِس شہر کو ’یثرب‘ کہا جاتا تھا ، تاہم قرآن وحدیث میں اِس عظیم شہر کے کچھ اور نام بھی ذکر کئے گئے ہیں : ۱۔ المدینۃ : اللہ تعالیٰ نے اس مبارک شہر کا یہ نام خود قرآن مجید میں ذکر فرمایا ہے : {مَا کَانَ لِأَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَنْ حَوْلَہُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ……}[1] ۲۔ طابۃ : مدینہ منورہ کا یہ نام بھی خود اللہ تعالیٰ نے رکھا ۔ جیسا کہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : (( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی سَمَّی الْمَدِیْنَۃَ طَابَۃَ[2])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابۃ رکھا ہے ۔‘‘ ۳۔ طیبۃ : مدینہ منورہ کا یہ نام خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا۔ جیسا کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّہَا طَیِّبَۃٌ(یَعْنِیْ الْمَدِیْنَۃَ)وَإِنَّہَا تَنْفِیْ الْخَبَثَ کَمَا تَنْفِیْ النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّۃِ)) ’’ بے شک وہ ( یعنی مدینہ منورہ ) طیبہ ( یعنی پاک ) ہے اور وہ ناپاک کو اس طرح چھانٹ دیتا ہے جیسا کہ بھٹی چاندی کے زنگ کو چھانٹ دیتی ہے ۔ ‘‘[3] ۴۔ الدار : مدینہ منورہ کو اس نام سے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : |