فرائض سے پہلے اور ان کے بعد کی سنتوں کے علاوہ نمازچاشت کا بھی اہتمام کرنا چاہئے جس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ صَلّٰی الْفَجْرَ فِیْ جَمَاعَۃٍ،ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُ اللّٰہَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ،ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ،کَانَتْ لَہُ کَأَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ[1])) ’’ جو شخص نمازِ فجر باجماعت ادا کرے ، پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہے ، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے یقینی طور پر مکمل حج وعمرہ کا ثواب ملے گا ۔‘‘ اسی طرح حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: (( یُصْبِحُ عَلٰی کُلِّ سُلاَمیٰ مِنْ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ،فَکُلُّ تَسْبِیْحَۃٍ صَدَقَۃٌ، وَکُلُّ تَحْمِیْدَۃٍ صَدَقَۃٌ ،وَکُلُّ تَہْلِیْلَۃٍ صَدَقَۃٌ،وَکُلُّ تَکْبِیْرَۃٍ صَدَقَۃٌ،وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ،وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ،وَیُجْزِیئُ مِنْ ذٰلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحٰی[2])) ’’ تم میں سے ہر شخص کے ہر جوڑ پر ہر دن صدقہ کرنا ضروری ہے ۔ پس ہر (سبحان اللّٰه ) صدقہ ہے، ہر (الحمد اللّٰه ) صدقہ ہے ، ہر (لا إلہ إلا اللّٰه ) صدقہ ہے اور ہر (اللّٰه أکبر) صدقہ ہے اور نیکی کا ہرحکم صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے چاشت کی دو رکعات ہی کافی ہو جاتی ہیں۔‘‘ جبکہ حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( فِیْ الْإِنْسَانِ ثلَاَثُمِائَۃٍ وَّسِتُّوْنَ مِفْصَلًا ، فَعَلَیْہِ أَنْ یَّتَصَدَّقَ عَنْ کُلِّ مِفْصَلٍ بِصَدَقَۃٍ)) ’’ہر انسان میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اس پر لازم ہے کہ وہ ہر جوڑ کی جانب سے ایک صدقہ کرے۔ ‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا :(( اَلنَّخَاعَۃُ فِیْ الْمَسْجِدِ تَدْفِنُہَا،وَالشَّیْئُ تُنْحِیْہِ عَنِ الطَّرِیْقِ،فَإِنْ لَّمْ تَجِدْ فَرَکْعَتَا الضُّحٰی تُجْزِئُکَ[3])) ’’ مسجد میں پڑی تھوک کو دفن کردو اور راستے پر پڑی چیز کو ہٹا دو ۔ اگر تم یہ نہ پاؤ تو چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی۔ ‘‘ |