دوسرا خطبہ کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم اللہ رب العزت نے ہمیںقرآن مجید کو مضبوطی سے تھامنے کی ترغیب دی ہے اور اسے مضبوطی سے تھامنے والوں کو خوشخبری دی ہے کہ وہ انھیں اپنی آغوشِ رحمت میں لیتے ہوئے ان کی صراط مستقیم کی طرف راہنمائی فرمائے گا ۔ فرمان ہے:{یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَ کُم بُرْہَانٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَیْْکُمْ نُورًا مُّبِیْنًا. فَأَمَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا بِاللّٰہِ وَاعْتَصَمُوا بِہِ فَسَیُدْخِلُہُمْ فِیْ رَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍ وَیَہْدِیْہِمْ إِلَیْْہِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا}[1] ’’ اے لوگو ! تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمھاری طرف صاف راہ دکھلانے والا نور ( قرآن مجید ) نازل کیا ۔ اب جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس ( قرآن ) کو مضبوطی سے تھامے رہے انھیں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں شامل کر لے گا اور اپنی طرف آنے کی سیدھی راہ انھیں دکھا دے گا ۔ ‘‘ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ عرفات میں جو خطبۂ حجۃ الوداع ارشاد فرمایا تھا اس کی ایک اہم بات یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تلقین فرمائی کہ وہ کتاب اللہ ( قرآن مجید ) کو مضبوطی سے تھام لے ، اس طرح وہ کبھی گمراہ نہیں ہوگی ۔ ارشاد فرمایا : (( وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ کِتَابَ اللّٰہِ )) ’’ ( جان لو ) میں تم میں ایک ایسی چیز چھوڑ کر جارہا ہوں جسے تم نے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے کتاب اللہ۔‘‘[2] دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں : (( فَاعْقِلُوْا أَیُّہَا النَّاسُ قَوْلِیْ،فَإِنِّیْ قَدْ بَلَّغْتُ،وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِہٖ : کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم )) [3] |