کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پیشکش کی کہ آپ دوس قبیلے کے مضبوط قلعہ میں آجائیں جہاں آپ کی حفاظت کی جائے گی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیش کش کو مسترد کردیاکیونکہ یہ شرف انصارِ مدینہ کو ملنے والا تھا ۔ پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگئے تو حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اﷲ عنہ اور ان کے ساتھ ان کی قوم کا ایک اور شخص بھی ہجرت کرکے مدینہ منورہ پہنچ گئے لیکن مدینہ منورہ کی آب وہوا انھیں موافق نہ آئی۔ حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اﷲ عنہ کا ساتھی بیمار ہوگیا جس کی وجہ سے وہ پریشان رہنے لگا ۔ ایک دن اچانک اس نے اپنا تیز دھار آلہ اٹھایا اور اپنی انگلیوں کے پورے کاٹ دئے جس سے اس کے ہاتھوں سے خون بہنے لگا، یہاں تک کہ وہ مرگیا ۔ اس کے بعد حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا کہ وہ بہت اچھی شکل وصورت میں ہے لیکن اس کے ہاتھوں کو ڈھانپا گیا ہے ۔ انھوں نے اس سے پوچھا : تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا سلوک کیا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے میری مغفرت کردی ہے ۔ انھوں نے پوچھا : کیا وجہ ہے کہ تیرے ہاتھوں کو ڈھانپا گیا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا : مجھے کہا گیا ہے کہ جس چیز کو تو نے خود بگاڑا اسے ہم ٹھیک نہیں کریں گے۔ حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ نے یہ خواب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اللّٰھُمَّ وَلِیَدَیْہِ فَاغْفِرْ)) [1] ’’ اے اﷲ ! اس کے ہاتھوں کو بھی بخش دے ۔‘‘ 6۔ حضرت ابوسعید الخدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ فُقَرَائَ الْمُہَاجِرِیْنَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ أَغْنِیَائِہِمْ بِمِقْدَارِ خَمْسِ مِائَۃِ سَنَۃ)) [2] ’’ فقراء مہاجرین اغنیاء مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہونگے ۔ ‘‘ 7۔حضرت عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما کا بیان ہے کہ ایک دن ہم رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ سورج طلوع ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( سَیَأْتِیْ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ نُوْرُہُمْ کَضَوْئِ الشَّمْس)) [3] ’’قیامت کے روز میری امت کے کچھ لوگ آئیں گے جن کا نور سورج کی روشنی کی مانند ہوگا ۔‘‘ ہم نے پوچھا : اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون لوگ ہونگے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ فقراء مہاجرین ۔‘‘ |