ریاکاری اعمال صالحہ کی برکت ختم کردیتی ہے،والعیاذ باللہ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللّٰہُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ﴾[1] جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر ‘ اس کی مثال اس صاف (چکنے) پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے‘ ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کو ئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافرقوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہ ریا کاری کے وہ اثرات ہیں جو نیک عمل کو ایسے وقت میں کلی طور پر |