سرسید احمد خاں مرحوم آثار الصنادید میں میاں صاحب کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”باوجود اس کمال اور اس استعداد کے مزاج میں خاکساری اور حلم کوٹ کوٹ بھرا ہے۔بہ اعتبار سن کے جوان اوربہ اعتبار طبعیت کے حلیم اور بہ اعتبار وضع متین۔“ گزشتہ صفحات میں یہ واقعہ بیان کیا جاچکا ہے کہ میاں صاحب نے نواب رام پورسے اپنے ایک سخت مخالف کی سفارش کی جو مانی گئی۔اب سفارش کا ایک اور واقعہ سنیے۔ایک دفعہ چند عرب دہلی آئے اور میاں صاحب سے ملے۔وہ کسی مالی امداد کے سلسلے میں بعض رؤسا دہلی کے پاس میاں صاحب کو لے جانا چاہتے تھے اور میاں صاحب اس کے لیے تیار نہ تھے۔انھوں نے ہرچند معذرت کی لیکن عرب انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔وہ جس رئیس کے پاس جاتے، اس سے فرماتے کہ یہ لوگ اہل حاجت ہیں اور مجھے زبردستی سفارش کے لیے اپنے ساتھ لیے پھرتے ہیں۔بتائیے اب میں کیاکروں۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جہاں وہ جاتے، توقع سے بڑھ کر ملتا۔اس طرح انھیں اچھی خاصی رقم مل گئی۔یہ میاں صاحب کا حلم تھا اور حلم کے سلسلے میں فارسی کے ایک شاعر نے خوب صورت شعرکہاہے: تیغ حلم از تیغ آہن تیز تر بل زصد لشکر ظفر انگیز تر موت سامنے کھڑی ہوتو صبر وثبات کی مضبوط تردیواریں بھی ہل جاتی ہیں اور عقل وہوش کی بنیادیں اکھڑ جاتی ہیں۔لیکن حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو زندگی میں نہایت خطرناک مواقع پیش آئے اور اللہ نے ان کو صبر وضبط اور استقلال وثبات کی نعمت بے پایاں سے نوازے رکھا۔مثلاً: راولپنڈی کی قید کا زمانہ نہایت الم انگیز تھا اور انھیں روزانہ پھانسی کی دھمکی دی جاتی تھی، مگر اللہ تعالیٰ کی مدد ان کے شامل حال رہی اور انھوں نے ایک لمحے کے لیے بھی اضطراب کا اظہار نہیں کیا۔مطالعہ کتب بھی اطمینان سے جاری رکھا اور ایک شاگرد کو صحیح بخاری پڑھائی۔ اسی طرح 1857ء کا زمانہ بہ درجہ غایت اندوہناک زمانہ تھا۔اس زمانے میں حضرت مولانا سیدعبداللہ غزنوی ان سے صحیح بخاری پڑھتے تھے اور صحن مسجد کے اوپر سے ہر وقت توپ کے گولے گزرتے تھے۔ایک روز تو یہاں تک ہوا کہ عین حالت سبق میں گولا ان دونوں کے سامنے آکر گرا۔لیکن یہ بزرگ نہ ہراساں ہوئے اورنہ سبق بند کیا۔ حج بیت اللہ کے موقع پر بھی یہی کیفیت رہی۔اس کا ذکر پہلے کیا جاچکا ہے۔اس دارالامن میں بھی حاسدین نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا اور قتل کرنے کے درپے رہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو صبر کی دولت بخشی اور انھیں دشمن کی ہرآواز سے محفوظ رکھا۔میاں صاحب کا اللہ تعالیٰ پر توکل کمال |