منتقل ہوا تو حفظ قرآن سے فارغ ہو کر 1965ءمیں حافظ عبدالستار حماد بھی خانیوال چلے گئے۔ وہاں انھوں نے مولانا محمد داؤد مسعود سے مشکوۃ شریف اور بعض دیگر درسی کتابیں پڑھیں، اس وقت خانیوال میں جامعہ سعیدیہ کی عمارت زیر تعمیر میں طلبا بھی حصہ لیتے تھے۔ اس وقت حافظ عبدالرشید اظہر بھی وہیں تعلیم حاصل کرتے تھے۔ سب طلبا اپنی ہمت کے مطابق تعمیر میں حصہ ڈالتے تھے۔ ساتھ ساتھ لطائف و ظرائف کا سلسلہ بھی چلتا تھا۔ وہاں ایک بزرگ قاری عبدالحق قیام فرما تھے، وہ خاص لہجے سے قرآن مجید پڑھتے تھے اور طلبا ءبے حد شوق سے سنتے تھے۔جامعہ کے مہتمم مولانا علی محمد سعیدی طلبا ءسے نہایت شفقت کا برتاؤ فرماتے تھے۔ عبدالستار حماد کو انہی دنوں معلوم ہوا کہ میاں چنوں کے قریب چک نمبر126۔15ایل پلی والی میں مدرسہ دارالہدیٰ کے نام سے ایک درسگاہ قائم ہے جس میں مولانا محمد یحییٰ فیروزپوری کا سلسلہ تدریس جاری ہے جو حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی کے شاگرد ہیں اور صرف و نحو میں خاص طور سے درک رکھتے ہیں۔یعنی نحوی ترکیبات اور صرفی تعلیلات میں انھیں مہارت حاصل ہے۔ حافظ عبدالستار حماد تعلیمی سال کے اختتام پر خانیوال سے مولانا محمد یحییٰ فیروز پوری کی خدمت میں پہنچ گئے۔ مولانا عطاء اللہ لکھوی صرف و نحو کے علوم میں مرتبہ امامت پر فائز تھے اور مولانا محمد یحییٰ فیروز پوری نے ان علوم میں عالی قدر استاذ سے خوب استفادہ کیا تھا۔ حافظ عبدالستار حماد دو سال چک نمبر126۔15ایل کے مدرسہ دارالہدیٰ میں مولانا محمد یحییٰ فیروز پوری کی خدمت میں رہے اور صرف و نحو کی کتابیں ان سے نہایت محنت سے پڑھیں، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس علم میں انھیں مہارت حاصل ہو گئی۔ میاں چنوں میں اس زمانے میں حافظ عبدالستار حماد کے والد میاں مہتاب دین میاں چنوں کی جامع مسجد اہل حدیث میں موذن تھے اور مولانا عبدالقادر حلیم زیروی وہاں خطابت کا فریضہ دیتے تھے۔ مولانا ممدوح نے مسجد میں دینی مدرسہ بھی جاری کیا تھا۔ وہ بہت اچھے خطیب اور بہت اچھے مدرس تھے۔عام میل جول میں بھی وہ اچھی شہرت کے مالک تھے۔ حلم اور بردباری ان کا خاصہ تھا۔ حافظ عبدالستار حماد کے والد میاں مہتاب دین نے بیٹے سے کہا کہ تم میاں چنوں آجاؤ۔ یہاں مولانا عبدالقادر حلیم سے تعلیم بھی حاصل کرو اور مسجد کے کاموں میں میری معاونت بھی کرو۔ چنانچہ باپ کے حکم سے وہ میاں چنوں آگئے۔ یہ 1969ء کی بات ہے۔ میاں چنوں آکر انھوں نے مولانا عبدالقادر حلیم زیروی سے حدیث کی دو کتابوں سنن نسائی اور |