مجموعی طور پر انھوں نے پندرہ سال جامعہ محمد یہ میں خدمت تدریس سر انجام دی۔ کئی سال صحیح بخاری کا درس دیتے رہے۔ اس اثنا(1973ءاور 74) میں دوبارہ تحریک تحفظ ختم نبوت شروع ہوئی تو مولانا معین الدین لکھوی کو اس تحریک میں حصہ لینے کی پاداش میں حکومت نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ ان کے بعد اوکاڑہ شہر میں اس تحریک کی قیادت مولانا عبداللہ امجد نے کی اور بالآخر انھیں بھی گرفتار کر کے جیل میں بند کردیا گیا۔ جیل میں اور بھی متعدد حضرات ان کے ساتھ قید تھے۔ وہاں مولانا عبداللہ امجد نے درس قرآن وغیرہ کا سلسلہ جاری رکھا۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد مولانا عبداللہ امجد نے جامعہ محمدیہ کی تدریس سے استعفادے دیااور چک نمبر149ای بی(متصل عارف والا، ضلع پاک پتن)کی درسگاہ”جامعہ اشاعت الاسلام “میں جانے کی تیاری کر لی۔ مولانا معین الدین لکھوی نے وہاں جانے سے روکنا چاہا لیکن وہ وعدہ کر چکے تھے، اس لیے وہاں تشریف لے گئے۔ دس سال اس گاؤں میں رہے۔پھر بعض وجوہ کی بنا پر وہاں سے مستعفی ہوگئے اور عارف والا شہر کی جماعت کے کہنے سے وہاں جا کر سلسلہ تدریس شروع کردیا۔ ڈیڑھ سال کے بعد وہاں کی جماعت نے اتنا خرچ برداشت کرنے سے معذوری ظاہر کی۔ اس کا علم چیچہ وطنی کی جماعت کو ہوا تو اس کے چند ارکان عارف والا پہنچے اور مولانا عبداللہ امجد سمیت تمام مدرسین و طلبا کو چیچہ وطنی لے گئے اور انھوں نے وہاں کی درسگاہ”جامعہ اشاعت العلوم الحمدیہ“میں تدریس کا آغاز کردیا۔ایک سال وہاں خدمت تدریس سر انجام دی۔ اس کے بعد وہاں کے حالات کے پیش نظر مولانا نے ان سے فرمایا کہ اگر وہ بعض شرائط کے مطابق انھیں آئندہ رکھنا چاہتے ہیں تو چند روز تک اس کی اطلاع دیں۔ لیکن ان کی جانب سے اطلاع نہ آئی۔ اس کے بعد رمضان شریف میں دارالدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ کے ناظم مولانا عتیق اللہ اور بعض دیگر حضرات نے مولانا عبداللہ امجد سے ملاقات کی اور اصرار کیا کہ وہ ستیانہ بنگلہ تشریف لے جائیں اور وہاں خدمت تدریس سر انجام دیں۔چنانچہ چیچہ وطنی کی جماعت کی طرف سے اطلاع نہ آنے پر مولانا عبداللہ امجد نے 26یا27رمضان کو استعفادےدیا اور ستیانہ بنگلہ کے حضرات کی درخواست پر ان کے ہاں جانے کا وعدہ کر لیا اور وہاں جا کر خدمت تدریس سر انجام دینے لگے۔ اب تیرہ چودہ سال سے مولانا عبداللہ امجد شیخ الحدیث کی حیثیت سے دارالدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ (ضلع فیصل آباد) میں تشریف فرماہیں۔تدریس کے علاوہ ہر رمضان المبارک میں دورہ تفسیر قرآن کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں اور لوگ ان کے درس قرآن سے مستفید ہوتے ہیں۔ بالخصوص طلبا کے لیے یہ سلسلہ انتہائی |