Maktaba Wahhabi

524 - 665
صاحب کی دختر نیک اختر سے ہوئی۔ حافظ صاحب اوڈانوالہ سے جامعہ محمد یہ (اوکاڑہ) تشریف لے گئے تو عبد اللہ امجد بھی ان کے ساتھ وہاں چلے گئے۔جامعہ محمد یہ میں انھوں نے حافظ محمد بھٹوی کتب حدیث میں سے جامع ترمذی، سنن ابی داؤداور بعض دیگر علوم کی چند کتابیں پڑھیں۔ مولانا محمد عبدہ الفلاح بھی ان دنوں جامعہ محمدیہ میں فریضہ تدریس سر انجام دینے پر مامورتھے، عبداللہ امجد کو ان سے حجۃ اللہ البالغہ، متنبی اور شرح العقائد نسفی وغیرہ کتابیں پڑھنے کا موقع ملا۔ جامعہ محمد یہ میں شیخ الحدیث کی مسند پر حضرت حافظ عبداللہ بڈھیمالوی متمکن تھے، ان سے صحیح بخاری، تفسیر بیضادی اور دیگر انتہائی کتابوں کا درس لیا۔ اسی اثنا میں 1953؁ءآگیا اور تحریک تحفظ ختم نبوت کی وہ ملک گیر لہر اٹھی کہ جگہ جگہ مرزائیت کی زور دار مخالفت شروع ہو گئی۔ حکومت مرزائیوں کی حمایت پر اتر آئی اور لوگوں نے مرزائیوں اور حکومت دونوں کے خلاف زبردست محاذ قائم کر لیا۔۔ گرفتاریاں ہونے لگیں اور جیلیں بھریں جانے لگیں۔اوکاڑہ میں مولانا معین الدین لکھوی اور ان کے بہت سے ساتھیوں کو گرفتار کر کے منٹگمری نے جیل میں ان سے ملاقات کی تھی۔ مولانا معین الدین کے بعد مولانا عبد اللہ امجد نے جو اس وقت جامعہ محمدیہ میں طالب علم تھے، اپنے متعدد رفقائے کار کے ساتھ اوکاڑہ کے علاقے میں گھوم پھر کر خوب کام کیا اور لوگوں کو مرزائیت اور مرزائیت نواز حکومت کے خلاف تحریک میں شامل ہونے کی تلقین کی اور اپنی اس شب وروز کی جدو جہد میں کامیاب رہے۔ ان کی عمر اس وقت سترہ اٹھارہ سال کی تھی۔ ایک عرصے کے بعد حالات بدلے اور تحریک بہت حد تک کامیابی سے ہمکنار ہوئی تو تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا اور مولانا عبداللہ امجد نے جامعہ کے امتحان میں شمولیت کی۔ ان کا حجۃ اللہ البالغہ کا پرچہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے تیار کیا تھا اور انھیں اس کے بہت اچھے نمبر ملے تھے۔ایک دن لاہور میں مولانا عبداللہ امجد کو مولانا غزنوی کی خدمت میں سلام عرض کرنے کا موقع ملا تو انھوں نے فرمایا آپ یہاں آجائیں۔ ہم آپ کے اخراجات کے ذمہ دارہوں گے۔کچھ کتابیں دارالعلوم تقویۃ الاسلام میں حافظ محمد اسحاق صاحب سے پڑھیں اور کچھ جامعہ اشرفیہ میں۔ لیکن انھوں نے یہ کہہ کر مولانا سے معذرت کر لی کہ آئندہ سال میں جامعہ محمد یہ (اوکاڑہ) میں تدریسی خدمت بھی انجام دینا چاہتا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ مولانا عبدالحنان اور مولانا عبدالقدیر سے بعض فنون کی کتابیں بھی پڑھنا چاہتا ہوں۔ مولانا نے فرمایا مولانا عبدالحنان کیمل پور والے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں وہی۔مولانا نے فرمایا: بس ٹھیک ہے، ضرور پڑھیے اور فریضہ تدریس بھی انجام دیجیے۔ چنانچہ انھوں نےآئندہ سال بعض منطق کی بعض کتابیں پڑھیں۔اس سے اگلے سال مولانا معین الدین کے کہنے سے
Flag Counter