1۔ان کی پھوپھی کا نام قبولِ اسلام کےبعد جنت بی بی رکھاگیا تھا۔وہ1956ء میں فوت ہوئیں۔ 2۔چھوٹے بھائی عبدالحمید تھے(جن کا ہندوانہ نام حاکم چند تھا) رمضان المبارک 1985ء میں فوت ہوئے۔ 3۔والدہ صاحبہ(جن کاپہلا نام ریشم دیوی تھا) پھر ان کانام فاطمہ بی بی رکھاگیا۔10۔اکتوبر 1987ء کو بروز اتوارفوت ہوئیں۔ 4۔اہلیہ محترمہ کا نام بھی فاطمہ بی بی تھا۔یہ 16۔اپریل 2005ء کو فوت ہوئیں۔بروزجمعۃ المبارک شب کے 12 بج کرتیرہ منٹ پر۔ 5۔بڑے بھائی چودھری عبدالمجید(جن کاپہلا نام برج لال تھا) 19۔اپریل 2006ء کوفوت ہوئے۔ اللّٰه م اغفرلهم وارحمهم وعافهم واعف عنهم وادخلهم جنت الفردوس۔ مولانا عبدالرشیدمجاہدآبادی کاشمارپاکستان کے دینی مدارس کے مشہورمدرسین میں ہوتاہے۔ماشاء اللہ وہ نصف صدی سےزائدمدت سے خدمت تدریس انجام دے رہےہیں۔ہرفن کی تمام کتابیں کئی کئی دفعہ پڑھا چکے ہیں۔علم صرف کی صرف بہائی سے لے کرشافیہ تک، علم نحو کی نحو میر سے لے کرشرح جامی اور شرح ابن عقیل تک۔فقہ کی قدوری سے لے کر ہدایہ تک۔اسی طرح اصول حدیث، اصول فقہ، عربی ادبیات اوردیگر مروّجہ نصاب کی سب چھوٹی بڑی کتابوں کی تدریس پر انھیں عبورحاصل ہے۔تفسیروحدیث کی تدریس توان کا محبوب تریں موضوع ہے۔تفسیر میں بیضاوی، جلالین اور جامع البیان کادرس متعدد مرتبہ دے چکےہیں۔پھرکتب حدیث میں بلوغ المرام سے لے کرصحیح بخاری تک کی تدریس کا مرحلہ نہایت حسن وخوبی کےساتھ کئی دفعہ طے کرچکے ہیں۔اب وہ صرف کتب حدیث پڑھاتے ہیں اورطلباء کے طرزِ تدریس اور اندازِ تفہیم سےبہت متاثر ہیں۔ علاوہ ازیں وعظ وخطابت میں بھی ان کا ایک خاص اسلوب ہے جس سےسامعین بے حدمتاثر ہوتےہیں۔وہ جس جذبے اور خلوص سے اپنی بات لوگوں تک پہنچاتے ہیں، وہ ان کے دلوں میں بیٹھتی اور ذہنوں میں راسخ ہوتی چلی جاتی ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ صحت وعافیت کےساتھ انھیں عمر دراز عطا فرمائے اور وہ ہمیشہ درس وتدریس اور وعظ وخطابت کے ذریعے اس کے دین کی تبلیغ واشاعت میں مصروف رہیں۔ آمین یارب العالمین |