Maktaba Wahhabi

51 - 665
یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ شخص اس خطاب کا مستحق ہے یا نہیں۔اگر مستحق ہے تو مخالفت و موافقت کی پروا کیے بغیر اسے خطاب دے دیا جاتا ہے۔ اب بھی یہ سلسلہ چلتا ہے۔نہ ہر خطاب یافتہ حکومت کا مخالف ہوتا ہے، نہ موافق۔بس اس کا استحقاق ہے جو اسے مل جاتا ہے۔بسا اوقات خطاب یافتہ اپنی شخصیت اور قابلیت کے اعتبار سے اتنے اونچے مقام پر فائز ہوتا ہے کہ اس کے مقابلے میں خطاب کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، بلکہ خطاب کو اس کی وجہ سے اہمیت حاصل ہوتی ہے۔حضرت میاں صاحب کا معاملہ یہی تھا کہ وہ تو اپنی عظیم الشان خدمات کی وجہ سےمرتبہ عالی پر فائز تھے ہی لیکن خطاب کو ان کی وجہ سے اعزاز کا مقام ملا۔ چنانچہ اسی زمانے میں مولانا عبدالحلیم شرر نے اپنے ماہنامے”دلگزار“میں”شمس العلماء“کے عنوان سے ایک مضمون لکھا تھا، جس کا ماحاصل یہ تھا کہ مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب محدث دہلوی مدظلہ کی عزت افزائی اس خطاب سے ہو ہی نہیں سکتی۔البتہ اس خطاب کو عزت اور شرف اُن کے نام کی برکت سے ضرور حاصل ہوا۔ مجدد وقت حضرت میاں صاحب سے متعلق گزشتہ صفحات میں بہت سے واقعات بیان کیے جا چکے ہیں اور بے شمارواقعات ابھی باقی ہیں جو ایک مستقل کتاب کے متقاضی ہیں۔ لیکن ہم تفصیل میں جائے بغیر آئندہ سطور میں چند واقعات سے اپنے لائق احترام قارئین کو مطلع کرنا چاہتے ہیں۔ میاں صاحب کی حیات طیبہ کے شب و روز کے حالات اور قرآن و حدیث کے بارے میں ان کی خدمات کی تفصيلات پڑھ کر ذہن یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ بے شک وہ اپنے دور کے مجدد تھےاور اس دور میں منصب تجدید انہی کو زیب دیتا تھا۔تجدید کے معنےہیں دین کو نیا کردینا یعنی لوگوں کے دلوں میں دین پر عمل کے بارے میں جو کمی واقع ہو گئی تھی، اس میں از سر نو اضافہ کرنے کے اسباب بروئے کار لانا اوراحکام الٰہی کی تبلیغ و اشاعت کی جدو جہد کرنا۔ بے شک یہ خصوصیات میاں صاحب میں بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔ انھوں نے غیر اسلامی رسوم کو ختم کرنے کی کوشش کی، بدعات کو مٹانے کا عزم کیا، لوگوں میں دین کے متعلق جو غلط رجحانات پیدا ہوگئے تھے، ان میں اصلاح کے لیے میدان عمل میں اترے۔ ان کا اصل مقصد ہی یہ تھا کہ اللہ کی مخلوق میں شعائر اسلام سے محبت کا جذبہ ابھرے، امور دین میں ترقی کا عمل جاری ہو، اصلاحی کام کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو، بدعت اور سنت میں شریعت نے جس فرق کی نشان دہی کی ہے، وہ سب کے سامنے نمایاں ہو۔ برائی کے ارتکاب کے اسباب کا خاتمہ ہو اور انہی عن المنکر کے لیے فضا ساز گار ہو، علوم قرآن وحدیث کی تعلیم و ترویج کے لیے لوگوں میں دلچسپی پیدا ہو اور ان میں ایک ایسی جماعت معرض وجود
Flag Counter