نعمتیں مرحمت فرمائیں۔ عبدالرشید مڈل پاس تھے، اردو اچھی طرح پڑھتے تھے اور عربی زبان سے انھیں دلی محبت تھی، اس لیے قاعدہ یسرنا القرآن چند روز میں ختم کرلیا اور پھر قرآن مجید پڑھنے لگے۔قرآن مجید ختم کیاتو انھیں درسی کتاب”ابواب الصرف“ دے دی گئی کہ اس کے باب یاد کرو۔لاہور سے شور کوٹ جانےوالی ریلوے لائن جھوک دادو کے قریب سے گزرتی ہے۔عبدالرشید ریلوے لائن پر آجاتے اور چلتے پھرتے باب یاد کرتے۔پہلا باب ضرب یضرب ہے جو عبدالرشید نے پانچ دن میں یاد کیا۔یہ باب اوّل ہے اور کچھ مشکل بھی ہے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مشکلات حل فرمادیں۔ابھی تمام باب یاد نہیں ہوئے تھے کہ میاں محمد باقر نے مشکوٰۃ شریف پڑھانا شرو ع کردی۔ اس کے ساتھ دوسری درسی کتابیں بھی پڑھانے لگے۔ اس طرح پہلا سال گزرگیا اور اللہ نے ان کے لیے حصولِ علم کا راستہ صاف کردیا، جس پر وہ اپنی خداداد صلاحتیوں کے مطابق تیزی سے چلنے لگے۔ دوسرا سال شروع تھا کہ عبدالرشید کا حقیقی بڑا بھائی برج لال ان کے پاس جھوک دادو پہنچ گیا۔پوچھا بھائی صاحب یہاں کیسے آئے؟کہا مسلمان ہونے کے لیے۔یہ عبدالرشید کے لیے بہت بڑی خوشی کی بات تھی۔اس وقت ضلع اوکاڑہ کے ایک گاؤں موضع مردانی میں سالانہ تبلیغی جلسہ ہورہا تھا۔یہ دونوں بھائی اس جلسے میں علمائے کرام کی تقریریں سننے کے لیے چلے گئے۔حافظ اسماعیل روپڑی(مرحوم) سٹیج پر بیٹھے تھے۔ان کو بتایاگیاتو انھوں نے برج لال کو سٹیج پر بلا کرکلمہ شہادت پڑھایااور دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا۔اس کا نام عبدالمجیدرکھاگیا۔عبدالرشیدکو بڑے بھائی کے قبول اسلام سے بہت حوصلہ ہوا اور اس کی طاقت بڑھ گئی۔کہنا چاہیے کہ اسلام نے اس گھر کا رخ کرلیاتھا۔ عبدالرشید اب درسِ نظامی کے نصاب کی رو سے دوسری جماعت میں داخل ہوچکے تھے اور پڑھنے میں تیز تھے۔اس وقت اس مدرسے میں مولانا محمد صدیق کرپالوی(جنھیں بعد میں مولانامحمد صدیق لائل پوری کہاجانےلگا)مولانا محمد رفیق، مولانا حمزہ، مولاناعتیق اللہ، مولانامحمد داؤد بھوجیانی اورمولانا حافظ محمد بھٹوی پڑھاتے تھے۔عبدالرشیدکے اسباق مولانا محمد داؤد بھوجیانی اور مولانا حافظ محمد بھٹوی کے ذمے تھے۔ عبدالرشید کو جھوک دادو میں پڑھتے ہوئے دوسال ہوگئے تھے۔اس اثناء میں والدہ کو ملنے کے لیے وہ کی دفعہ اپنے گاؤں اسلام پور گئے۔ہندوانھیں دیکھتے تھے لیکن کسی نے کبھی کچھ نہیں کہا۔نہ کسی سے کوئی خاص بات ہوئی۔البتہ ہندوعورتیں کہاکرتی تھیں کہ تم نے ماں کو چھوڑدیا ہے اور اپنا مذہب ترک کرکے مسلمان ہوگئے ہو، یہ تمھیں بہت یاد کرتی ہے، تم اس کے پاس آجاؤ۔ |