بھی بنالی گئی۔اب مدرسہ ماشاء اللہ بہت اچھی طرح جاری ہے۔مسجد بھی آباد ہے اور اہل محلّہ بڑے شوق اور اہتمام سے مسجد میں آتے اور جمعہ وجماعت میں شامل ہوتے ہیں۔اس مدرسے سے درس نظامی کے مروجہ نصاب کی تکمیل کرنے والوں کی تعداد تین سوکے پس وپیش اور شعبہ حفظ قرآن سے فارغ ہونے والے طلباء کی تعداد سات سو کے قریب ہے۔یہ بہت بڑی تدریسی خدمت ہے جو مولانا محمد علی جانباز نے 1962ء سے لے کر 2007ء تک سیالکوٹ میں سرانجام دی۔اس دوران صحیح بخاری کی آخری حدیث پر درس دینے کے لیے جو حضرات مدرسے میں تشریف لائے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں۔ 1۔حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی 2۔مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی 3۔مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی 4۔مولانا محمد عبداللہ لائل پوری جھال خانوآنا(فیصل آباد) 5۔پیر محمد یعقوب قریشی(جامعہ اثریہ جہلم) 6۔مولانا محمد اسحاق چیمہ(فیصل آباد) 7۔پروفیسر غلام احمدحریری(فیصل آباد) 8۔مولانا ارشادالحق اثری۔جامعہ اثریہ، (فیصل آباد) 9۔مولانا حافظ ثناءاللہ مدنی۔جامعہ رحمانیہ(لاہور) 10۔مولانا معین الدین لکھوی۔جامعہ محمدیہ، (اوکاڑہ) 11۔مولانا فاروق احمد صاحب راشدی۔ مولانا محمد علی جانباز کی دعوت پر ایک مرتبہ مولانا محمد حنیف ندوی اوران سطور کا راقم بھی سیالکوٹ ان کے مدرسے میں گئے تھے اور مولانا ندوی نے وہاں تقریر فرمائی تھی۔ہم نے دیکھا کہ مولانا کو سیالکوٹ میں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ تدریس کے علاوہ تصنیف وتالیف کے سلسلے میں بھی مولانا محمد علی جانباز کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔ 1۔انجاز الحاجہ شرح ابن ماجہ:یہ مولانا ممدوح کی عربی تصنیف ہے جو صحاح ستہ میں شامل مشہور کتاب سنن ابن ماجہ کی شرح ہے۔حدیث شریف کی یہ نہایت اہم خدمت ہے جو مولانا ممدوح بڑی محنت سے سرانجام دے رہے ہیں۔یہ سطور 24۔ستمبر 2007ء کو لکھی جارہی ہیں۔اب تک انجاز الحاجہ کی سات جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔مولانا کے اندازے کے مطابق یہ شرح تیرہ چودہ جلدوں |