Maktaba Wahhabi

448 - 665
©۔۔۔اسلام کی تبلیغ واشاعت کے لیے مولانامحمود احمد میر پوری نے مختلف اسلامی اور یورپی ملکوں کے سفر کیے اور نہایت اخلاص و ہمت کے ساتھ لوگوں تک اپنی آواز پہنچائی۔مثلاً اسلامی ملکوں سے سعودی عرب، مصر، شام، انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات میں وہ متعدد مرتبہ گئے اور وہاں کی اہم شخصیات سے ملاقات کے علاوہ بہت سے اجتماعات میں تقریریں کیں۔ یورپ کے ممالک میں سے جرمنی، ہالینڈ، بلجیم، ڈنمارک کے سفر کیے اوروہاں کے لوگوں کو کلمہ حق سنایا اور اسلام کی صاف ستھری تعلیمات سے آگاہ کیا۔ وہ اجلے ذہن اور پاکیزہ فطرت کے عالم دین تھے اور لوگوں کو اچھائی کی تلقین کرتے تھے۔ ©۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری کا نقطہ نظر یہ تھا کہ انگلستان میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو ایک تو انگریزوں کے ساتھ صلح و صفائی کے ساتھ رہنا چاہیے۔ ان کی دعوتوں میں شریک ہونا چاہیےاور ان کو اپنی دعوتوں میں بلانا چاہیے۔ لڑائی جھگڑے سے بچنا چاہیے۔ دوسرا کام یہ کرنا چاہیے کہ ہر مذہب و مسلک کے مسلمانوں کو باہم اتحاد و اتفاق کی زندگی بسر کرنا چاہیے۔آپس کے مسلکی نزاع سے دامن کشاں رہنا چاہیے۔ بہت سے مسائل میں ائمہ کرام میں اختلاف پایا جاتا تھا۔ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے قدیم سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ یہ مسائل کی تعبیر کا اختلاف ہے۔اسے بہر حال برداشت کرنا چاہیے۔ ہمیں مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مشترکہ مسائل میں متحد رہنا چاہیے۔ مولانا ممدوح کے اسی قسم کے خیالات کی وجہ سے مشترکہ شریعت کونسل کا قیام عمل میں آیا، جس میں تمام فرقوں اور تمام ملکوں کے علمائے کرام شریک ہوئے۔ شریعت کونسل کی وساطت سے نہایت اچھے انداز میں عائلی مسائل کے حل و کشود کی صورت پیدا ہوئی اور لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا۔ خود مولانا محمود احمد کو اس کونسل کے سیکرٹری مقرر کیا گیا تھا۔ وہ اپنے اثر و رسوخ، خوش کلامی اور حسن بیان سے متعلقہ فریقوں کو مطمئن کردیتے اور صحیح راہ پر لگا دیتے تھے۔ان کی بات مان لی جاتی تھی اور معاملے کی پیچیدہ گر ہیں آسانی سے کھل جاتی تھیں۔ وہ اخلاص پیشہ عالم تھے اور اخلاص کو ہمیشہ پذیر ائی حاصل ہوتی ہے۔ ©۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری کے قریبی رفقا میں سے مولانا ثناء اللہ سیالکوٹی کا نام بڑا نمایاں ہے، جنھوں نے ”فتاوی صراط مستقیم“کتابی شکل میں مرتب کیا۔ وہ اس کے آغاز میں لکھتے ہیں:”مولانا مرحوم کو برطانیہ کے سیاسی مذہبی اور صحافتی حلقوں میں جو اعزاز حاصل ہواوہ اور کسی کو حاصل نہیں ہوا۔انھیں اس ظلمت کدہ یورپ میں نور توحید کی شمع جلانے والوں میں السابقون الاولون کا مقام حاصل تھا۔ انھوں نے ساکت و جامد اور خوابیدہ فکر معاشرے میں اسلامی بیداری پیدا کی۔ وہ
Flag Counter