Maktaba Wahhabi

362 - 665
علی محمد سعیدی سے گہرے مراسم رکھتے اور مدرسے کے بنیادی دینی کام میں ان سے تعاون کرتے تھے۔ا ور بھی متعدد علما ءو زعماءان سے محبت کا برتاؤ فرماتے تھے۔ان حضرات کی شفقتوں، دعاؤں اور مخلصانہ تعاون کا نتیجہ تھا کہ ایک دور دراز اور غیر معروف گاؤں کا یہ مدرسہ بہت جلد ترقی کی منزلیں طے کر گیا اور متعدد علماء اس سے فارغ التحصیل ہو کر نکلے جو مختلف مقامات میں درس و تدریس اور دعوت دین کے فرائض سرانجام دینے لگے۔ مولانا علی محمد سعیدی کی خواہش تھی کہ مدرسہ کسی طرح خانیوال (شہر) میں منتقل کیا جائے۔ حسن اتفاق سے وہاں کی جماعت نے مدرسے کے لیے ایک عمارت بنائی تھی جس میں ابھی تک تدریس کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ یہ جگہ مولانا عبدالقادر زیروی (خطیب جامع مسجد اہل حدیث میاں چنوں) کی وساطت سے مولانا علی محمد کو دے دی گئی اور 1961؁ءمیں وہ چک 7سے خانیوال منتقل ہو گئے اور وہاں انھوں نے بڑے پیمانے پر مدرسہ جاری کردیا۔ لیکن حفظ قرآن کا شعبہ چک نمبر7۔ہی میں رہا۔حفظ قرآن کا بہت بڑا سلسلہ ہے جومولانا علی محمد سعیدی کی کوشش سے طویل مدت سے وہاں قائم ہے اور مقامی اور ارد گرد کے بے شمارلڑکےاس مدرسےمیں قرآن حفظ کرنے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔ اس کے بعد بھاگ دوڑ کر کے مولانا علی محمد سعیدی نے(شہر) خانیوال میں دوایکڑزمین اور حاصل کر لی اور وہاں ایک مدرسہ قائم کر لیا۔اس کے ساتھ بہت بڑی مسجد بھی تعمیرہو گئی۔اب مولانا ممدوح وہاں درس و تدریس کی خدمت بھی سرانجام دینے لگے۔ مدرسے کا انتظام بھی انہی کے سپردہوا۔خطبہ جمعہ بھی وہی ارشاد فرماتے تھے اور اس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی باقاعدگی سے جاری کردیا گیا۔ یہ تمام کام جو بےحد اہمیت کے حامل ہیں وہ بڑی محنت اور کوشش سے سر انجام دیتے تھے۔ نشرواشاعت اور تصنیف و تالیف کا شوق انھیں تقسیم ملک سے پہلے سے تھا۔چنانچہ انھوں نے اپنے استاذ محترم حضرت مولانا شرف الدین صاحب مرحوم و مغفور کے کہنے پر مشہور حنفی مصنف ملا علی قاری کا عربی رسالہ”تزئین العبارہ بتحسین الاشارہ“حواشی و تعلیفات لکھ کر پہلی مرتبہ مدرسہ فیض الاسلام صدر والا کی طرف سے شائع کیا تھا جسے وہ دوبارہ شائع کرنا چاہتے تھے لیکن نہ کر سکے۔ ایک رسالے میں ا نھوں نے ماہ محرم کے اصل مسائل کی نشاندہی کی ہے اور بعض حضرات کی طرف سے اس مہینے میں جن بدعات کا ارتکاب کیا جاتا ہے، مختصر الفاظ میں انھیں ضبط تحریر میں لایا گیا ہے۔ حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے کہنے پر انھوں نے مرحومہ نواب شاہ جہان بیگم والیہ بھوپال کی مشہور تصنیف ”تہذیب النواں و تربیۃ الانساں“شائع کی۔ خواتین کے سلسلے کی یہ بہترین کتاب ہے۔ زبان انداز اور حسن بیان کے لحاظ سے اس سے بہتر کتاب شاید آسانی سے میسر نہ
Flag Counter