Maktaba Wahhabi

302 - 665
اور خوش مزاج بزرگ تھے، ایک موقعے پر مولانا سید محمد داؤد غزنوی، مولانا محمد حنیف ندوی، مولانا محی الدین احمد قصوری اور دیگر متعدد حضرات تشریف فرما تھے کہ مولانا محمد علی قصوری نے فرمایا کہ لاہور سے آتے ہوئے میں نے ریل میں کھانا کھایا، اس سے پیٹ میں تکلیف ہوگئی۔بہتر ہوتا کہ کھانا گھرسے لے آتا۔ مولانا محمد یونس نے فرمایا:آپ کو گھر ہی سے کھانا اپنے ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، کیونکہ بچے کا دودھ، جوان کی جورو اور بوڑھے کا کھانا ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔اس لطیفے پر حاضرین مجلس بہت محظوظ ہوئے۔ 14۔اپریل1954؁ءکو مرحوم شاہ سعود (والی نجد و حجاز)پاکستان آئےاور شام کو پانچ بج کر سولہ منٹ پر ان کا جہاز کراچی کے ہوائی اڈے پر اترا تھا۔اس سے دو روز بعد 16۔اپریل کو مولانا داؤد غزنوی کی قیادت میں ان سے کراچی میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کے ایک وفد نے ملاقات کی تھی جو بارہ ارکان پر مشتمل تھا، اس وفد میں مولانا محمد یونس دہلوی شامل تھے۔ارکان وفد کے اسمائے گرامی یہ تھے۔ (1)مولانا سید محمد داؤد غزنوی، (2)مولانا محمد اسماعیل ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث، (3)مولانا اسماعیل غزنوی، (4)مولانا محمد علی قصوری، (5)مولانا محی الدین احمد قصوری، (6)مولانا محمد یونس دہلوی، (7)علامہ خلیل عرب، (8)میاں عبدالمجید، (9)حاجی محمد اسحاق حنیف، (10)عبدالروؤف قریشی(11)شیخ عبدالوہاب بن شیخ عطاء الرحمٰن دہلوی، (12)میاں عبدالعزیز عباز کا اینڈ کمپنی۔ یہ سب حضرات اپنی اپنی باری سے سفر آخرت اختیار کر چکے ہیں رحمہم اللہ تعالیٰ۔ مولانا محمد یونس دہلوی آہستہ کلام اور نرم گفتاربزرگ تھے۔ میں نے ملتان کانفرنس کے موقعے پر انھیں اچھی طرح دیکھا۔وہ پیار کے لہجے میں میٹھی میٹھی باتیں کرتے تھے۔ کشیدہ قامت اور لاغراندام تھے۔ میں ان سے ہم کلام ہونے کی جرأت نہیں کر سکا۔ البتہ ان کی گفتگو سنتا رہا جو وہ دوسرے حضرات سے کرتے تھے۔مولانا ممدوح کے علاوہ کراچی سے اور بھی چند علمائے تشریف لائے تھے، جن کااصل تعلق دہلی سے تھا۔انہی علمائے دین میں سے ایک جلیل القدر عالم مولانا شرف الدین دہلوی تھے۔ مولانا محمد یونس دہلوی کو درس و تدریس کی تاریخ نے یہ بہت بڑا اعزاز بخشا کہ وہ حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے مسند نشیں ہوئے اور انہی کی مسجد میں اور انہی کے منبر پر انھیں خطابت کا شرف حاصل ہوا۔ تدریسی سر گرمیوں کے علاوہ مولانا محمد یونس دہلوی قلم و قرطاس سے بھی رابطہ رکھتے تھے اور کسی
Flag Counter