Maktaba Wahhabi

301 - 665
یونس کی محنت رنگ لائی اور مدرسے کی رونقیں بحال ہوگئیں۔ حضرت میاں صاحب کے فیض یافتہ لوگوں اور ان کی پر خیر مجلسوں میں حاضر ہونے والے افراد نے پھر سے اس مدرسے کا رخ کیا اور اس میں از سر نو علمی چہل پہل پیدا ہوئی۔ مولانا یونس کے حلقہ درس میں مولانا ابو یحییٰ امام خاں نو شہروی بھی شامل ہوتے رہے ہیں۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں: راقم الحروف بھی آپ کے اسباق و درس قرآن میں حاضری کے شرف سے مفتخر ہوا۔ بیان قرآن و فقاہت حدیث میں خوب بہرہ ہے۔ حلقہ درس میں طلبا کی کثیر تعداد ہے، جس سے آپ کے کثرت تلامذہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔[1] مولانا محمد یونس رحمۃ اللہ علیہ سے پنجاب، بنگال، بہار، یوپی اور دہلی وغیرہ علاقوں کے نئے شائقین علم نے استفادہ کیا کہ انھیں شمار میں لانا ممکن نہیں۔(وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ) وہ علوم دینیہ پر عبور رکھتے تھے اور ان کے ہر پہلو کی خوبصورت اسلوب میں وضاحت کرتے تھے۔اسی لیے دہلی کے اصحاب علم نے ان کو حضرت میاں صاحب کی مسند کا مستحق گردانا اور یہ عظیم منصب ان کے سپرد کیا اور پھر وہ جب تک دہلی رہے اس منصب کا تحفظ فرماتے رہے۔ تقسیم ملک کے بعد مولانا محمد یونس دہلی سے کراچی آگئے۔ وہاں اہل حدیث کی ایک مسجد میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے اور مدرسہ رحمانیہ کے اہتمام کا فریضہ انجام دیتے تھے۔ 24۔جولائی 1948؁ ءکو لاہورمیں مرکزی جمعیت اہل حدیث مغربی پاکستان قائم ہوئی تو مولانا سید محمد داؤد غزنوی کو اس کے صدر مقرر کیا گیا تھا۔ مولانا غزنوی نے اس کی مجلس عاملہ بنائی تو اس میں مولانا محمد یونس دہلوی کو بھی شامل کیا۔ یہ فقیر مرکزی جمعیت کا ناظم دفتر تھا۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث کی دوسری سالانہ کانفرنس4، 3، 2، اپریل 1954؁ ء(بروز جمعہ ہفتہ، اتوار)مولانا محمد علی قصوری (ایم اے کینٹب )کے زیر صدارت ملتان میں منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں مولانا محمد یونس دہلوی بھی کراچی سے تشریف لائے تھے اور پروگرام کے مطابق کانفرنس کے پنڈال میں خطبہ جمعہ انہی نے ارشاد فرمایا تھا۔ بہت بڑا مجمع تھا۔مجھے ان کی تقریر سننے کا پہلی دفعہ موقع ملا تھا۔ قلعہ معلیٰ کی زبان میں نہایت شاندار تقریر کی، جو لوگوں نے بڑے شوق اور توجہ سے سنی۔ میں اس زمانے میں اخبار”الاعتصام “کا ایڈیٹر اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کا ناظم دفترتھا، جب کہ مولانا داؤد غزنوی اس کے صدر اور مولانا محمد اسماعیل سلفی ناظم اعلیٰ تھے۔ تقریرکے علاوہ مولانا کی مجلس میں بیٹھنے اور ان کی باتیں سننے کا اتفاق بھی ہوا۔بڑےزندہ دل
Flag Counter