Maktaba Wahhabi

223 - 665
حجت کرتے۔انکسار نفس و تواضع و حسن خلق بدرجہ غایت تھا۔“ فاضل مصنف اس سے آگے رقمطراز ہیں: ”اقتدائے سنت نبوی و نصرت حق مرکوز خاطر و ترک مستحب ناگوار طبع تھا۔ بھوپال بلکہ تمام ہندوستان میں اپنے علم وفضل کا سکہ بٹھا دیا اور علمائے عصر پر اپنی فضیلت علمی وقوت اجتہاد کو ثابت کردیا۔“ ان کی تقویٰ شعاری کے بارے میں لکھتے ہیں: ”ورع و تقویٰ و عبادت و شب بیداری بصدق و اخلاص رکھتے تھے۔ رقت قلب و خشیت الٰہی کا اثر وعظ پُر تاثیر سے ظاہر ہوتا تھا۔“ عید الاضحیٰ کی قربانی کے بارے میں ان کی تحقیق یہ تھی کہ یہ ایام تشریق میں محدود نہیں ہے بلکہ ماہ ذی الحجہ کے آخر تک قربانی کی جا سکتی ہے۔ مولانا سید عبدالباقی سہسوانی لکھتے ہیں کہ حضرت نواب صدیق حسن خاں رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد حضرت مولانا محمد بشیر نے بھوپال میں ایک اشتہار شائع کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ قربانی کے لیے ایام تشریق کو مخصوص کرنا دعوائے بے دلیل ہے اور اس کے خلاف ادلہ شرعیہ موجود ہیں۔ علمائے عصر سے اس سلسلے میں کچھ بحثیں ہوئی مگر مولانا کےدعوے کی تردید نہ ہوسکی۔ اس مسئلے کے متعلق تفصیلات انھوں نے کتابی صورت میں جمع کی تھیں۔ لیکن افسوس ہے وہ کتاب شائع نہ ہو سکی۔ حضرت مولانا محمد بشیر فاروقی سہسوانی نے بعمر74سال29۔جمادی الاخری1326؁ ھ(29۔جون1908ء) کو دہلی میں وفات پائی اور اپنے استاذ عالی قدر حضرت میاں سید نذیر حسین کے جوار میں قبرستان شیدی پوریہ میں دفن کیے گئے۔مولانا سید نظر احمد سہسوانی نے بہ تضمن حدیث نبوی(قَدْ دَخَلَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ)(1326 ھ)مادہ تاریخ وفات نکالا۔ مولانا سید اعجاز احمد سہسوانی نے لفظ ”مغفور“(1326 ھ) سے تاریخ ارتحال بر آمد کی۔ نیز مولا نا اعجاز احمد نے عربی میں ایک فصیح و بلیغ قصیدہ کہا، جس کے چند اشعار ذیل میں درج کیے جاتے ہیں۔ خطب أباد نفوسنا لكبيرُ وكذا الزمان على النفوس يجور أما الهدى فتضعضعت أركانه والدين أسقمه ضنىً وفتور شمس الضحى أفلت وغاب شروقها فإذا النهار كليلنا ديجور
Flag Counter