Maktaba Wahhabi

186 - 665
دیگر اصحاب فضل سے حصول ِاسناد 1313ھ میں حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے والد مکرم حافظ عبدالرحیم کے استاذِ محترم مولانا محمد بن عبدالعزیز مچھلی شہری سے سند لی۔ وہ بہ یک واسطہ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔یہ سلسلہ سند اس طرح ہے: (ابو العلي محمد عبدالرحمان المبارك فوري عن علامة محمد بن عبدالعزيز المدعو بالشيخ محمد الهاشمي الجعفري عن الشيخ ابي الفضل عبدالخالق البنارسي عن امام المحدثين القاضي محمد بن علي الشوكاني) مولانا محمدہاشمی جعفری 1252ھ کو پیدا اور 13۔جمادی الااخری 1320ھ کو فوت ہوئے۔ 1314ھ میں قیام آرہ کے زمانے میں مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری نےشیخ العرب العجم قاضی حسین بن محسن انصاری یمانی سے سند لی۔ حضرت قاضی حسین بن محسن انصاری کی تاریخ ولادت 14۔جمادی الاولیٰ 1245ھ اور تاریخ وفات 10۔جمادی الاولیٰ 1327ھ ہے۔ ان دونوں اصحاب فضل سے حضرت ممدوح نے فارغ التحصیل ہونے کے کئی سال بعد بعض کتب حدیث کے چند مقامات سنا کر اس وقت سندات لیں، جبکہ آپ باقاعدہ خدمت تدریس سرانجام دے رہے تھے۔یہ بہت بڑا اعزاز تھا جس کا انھیں ان بزرگان ذی اکرام کی بارگاہ فضیلت سے مستحق قراردیا گیا۔اس قسم کی حصول سند کا مطلب اپنی سند کو عالی ثابت کرنا ہوتاہے اور یہ سلسلہ اسلاف سے چلا آرہا ہے۔ حضرت مولانا مبارک پوری کےوالد محترم حافظ عبدالرحیم نے کسی زمانے میں ایک مکان میں درسگاہ قائم کی تھی، جس میں طلباء تعلیم حاصل کرتے تھے۔مولانا مبارک پوری فارغ التحصیل ہوکر آئے تو انھوں نے بھی اس درس گاہ میں سلسلہ تدریس شروع کردیا۔اس درسگاہ کا نام دارالتعلیم تھا۔ اس مدرسے نے بڑی ترقی کی۔تدریس کے علاوہ مولانامبارک پوری یہاں فتویٰ نویسی کی خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔اس مدرسے کی شہرت دور دور تک پہنچ گئی تھی۔تھوڑی مدت میں مختلف علاقوں کے طلباء کافی تعداد میں اس مدرسے میں داخل ہوئے اور کسب علم کیا۔ان طلباء کی وسیع جماعت میں سیرۃ البخاری کی مصنف شہیر مولانا عبدالسلام مبارک پوری، دنیائے اسلام کے ممتاز عالم ڈاکٹر تقی الدین ہلالی مراکشی، مولانا عبداللہ نجدی، شارح، مشکوٰۃ مولانا عبیداللہ رحمانی، معروف مصنف ومعلم مولانا نزیر احمد رحمانی املوی اور مولانا حکیم خدا بخش شامل ہیں۔ان حضرات نے مدرسہ دارالتعلیم
Flag Counter