Maktaba Wahhabi

125 - 665
نرم مزاج تھے۔کتاب وسنت کے عظیم مبلغ تھے اور اس کے لیے ہمیشہ بدرجہ غایت مستعد رہتے تھے۔ مولانا عظیم آبادی کا عظیم کتب خانہ کہا جاتا ہے کہ اُس دور میں مولانا عظیم آبادی کے کتب خانے کا شمار ہندوستان کے عظیم کتب خانوں میں ہوتا تھا جو مختلف علوم وفنون کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کتابوں پر محیط تھا۔بنارس کے ٹاؤن ہال میں 14اپریل 1906ء کو ندوۃ العلماء کی طرف سے نادر وکم یاب کتابوں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔اس نمائش میں فن حدیث کی بعض بہت ہی قدیم اور نایاب کتابیں مولانا عظیم آبادی کے کتب خانے سے آئی تھیں۔مولاناشبلی کی تحریر کے مطابق وہ یہ کتابیں تھیں:مسند عبد بن حميد الكشي (5249) مسند ابي عوانه(5316) مصنف ابن ابي شيبه(5235) معربة السنن والآثار للبيهقي(458) معالم السنن للخطابي(388) تهذيب سنن ابي لابن قيم (751) كشف الاستار عن زوائد مسند البزار للهيشمي( 707 تفسیر، حدیث، شروح حدیث، فقہ، رجال، اصول، تاریخ وغیرہ ہرموضوع کی بے شمارکتابیں ان کے کتب خانے کی زینت تھیں۔ان کےبعد ان کتابوں کا کیاحال ہوا؟ اس کا جواب آئندہ صفحات میں ملاحظہ فرمائیے۔ تصانیف اب خود حضرت مولانا عظیم آبادی کی اپنی تصانیف کی فہرست پر نگاہ ڈالیے اور اندازہ فرمائیے کہ فہرست کتنی وسیع اور کتنی عظیم الشان ہے۔ 1۔۔۔ غاية المقصود في حل سنن أبي داود:حضرت مولانا اس نام سے سنن ابی داؤد کی مبسوط اور مفصل شرح لکھنا چاہتے تھے جو متعدد جلدوں پر مشتمل ہوتی، لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا۔اس کی صرف ایک جلد مطبع انصاری دہلی سے شائع ہوئی۔یہ شرح کہاں تک لکھی جاچکی تھی؟اس کا صحیح جواب دینا مشکل ہے، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ کتاب کے اکیس پاروں کی شرح مکمل ہوگئی تھی۔مسودے کی دو جلدیں خدا بخش لائبریری پٹنہ میں محفوظ ہیں۔جن میں کتاب الطھارۃ کی شرح مکمل ہے او رچندابواب کتاب الصلاۃ کے بھی ہیں۔باقی جلدوں کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کا کیاہوا۔جن حضرات کو اس شرح کےدستیاب ابواب کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا ہے، وہ اس کےاندازہ واسلوب سے بہت متاثر ہیں۔ 2۔۔۔ عون المعبود على سنن أبي داود:یہ بھی سنن ابی داؤد کی شرح ہے جوچار ضخیم
Flag Counter