Maktaba Wahhabi

322 - 467
الاھرام اخبار سے اقتباس قاھرہ کے مشہور روزنامہ الاھرام کے ایک صحافی نے لکھا ہے کہ میں نے 1930ء حجاز کا دورہ کیا اور دیکھا کہ شاہ عبدالعزیز کے حجاز آمد سے قبل حالت یہ تھی کہ بعض بدو حاجیوں کی غربت کا بھی لحاظ نہیں کرتے اور انہیں ذبح کر دیتے۔ حد تو یہ ہے کہ یہ قبیح کا کام وہ دن کی روشنی میں کرتے تھے اور ان کو روکنے والا کوئی نہ تھا۔ ایک مسلمان جب گھر سے نکلتا تو اسے زندہ واپس لوٹنے کی امید نہ ہوتی تھی کیونکہ اسے معلوم تھا کہ راستے میں ظالم قاتل موجود تھے۔ ابن سعود نے امن وامان کی ایسی مثالیں قائم کیں جن سے ڈاکو چور اور لٹیرے اپنی حرکات سے باز آگئے۔ انہوں نے چوروں کے ہاتھ کاٹنے کا حکم جاری کیا۔ اور قاتلوں کے سرسرعام قلم کرنے کے احکام جاری کئے۔ سزائیں اگرچہ سخت تھیں لیکن امن و امان قائم کرنے کے لیے ان سے زیادہ موثر کوئی اور طریقہ نہیں تھا۔ نیز یہ کہ وہ تمام سزائیں شریعت کے عین مطابق تھیں۔ ان اقدامات سے حاجیوں کو بے خوف وخطر حج کرنانصیب ہوا۔ اب صورت حال یہ تھی کہ ایک نوجوان لڑکی جزیرہ نمائے عرب کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک تنہا جا سکتی تھی اور کوئی اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا۔ حالات اتنے بد ل چکے کہ سونا زمین پرپڑا ہوتا لیکن کوئی اسے اٹھاتا نہیں البتہ پولیس کو اطلاع دی جاتی ہے۔ الحمد اللہ اب حجاز میں کسی کی جان ومال کوکوئی خطرہ نہیں تھا۔ اور یہ صورت حال اب بھی برقرار ہے۔
Flag Counter