کو مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے قدم جما دے۔‘‘ یہ آیت غزوہ بدر میں نازل ہوئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ سے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس وقت جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنے کی اجازت طلب کی فرمایا تھا: ((یا عمر! وما یدریک لعل اللّٰہ قد اطلع علی اھل بدر،فقال: اعملوا ماشئتم فقد وجبت لکم الجنۃ۔)) ’’اے عمر! تمہیں کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے (آسمان پر سے)بدرو الو ں کوجھانک کر دیکھا اور فرمایا: اب تم جو چاہو کرو،میں نے جنت تمہارے لیے واجب کر دی ہے۔‘‘[1] یہ بھی کہا گیا ہے کہ : یہاں پر ’’اعملوا‘‘ تکریم کے لیے آیاہے۔اور اس سے مراد یہ ہے کہ اہل بدر صحابہ کے کسی بھی عمل پر ان سے کوئی مؤاخذہ نہیں ہوگا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے اور اس کا معنی یہ بھی کیاگیا ہے کہ ان کے برے اعمال کی پہلے سے ہی مغفرت کردی گئی ہے گویا کہ انہوں نے کوئی برا عمل کیا ہی نہیں ۔[2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’علمائے کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ’’اس کا معنی یہ ہے کہ آخرت میں ان کی مغفرت کردی جائے گی وگرنہ ان میں سے کوئی ایک اگر دنیا میں برا عمل کرے گا تو اس کی حد اس پر جاری کی جائے گی۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے حد قائم کرنے پر اجماع نقل کیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ پر حد قائم کی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ پر حدجاری کی تھی یہ بدری صحابی تھے۔‘‘[3] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ خطاب ان لوگوں کے لیے ہے جن کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو علم تھا کہ وہ اس دین کو نہیں چھوڑیں گے بلکہ اسی دین پر مریں گے۔اور یہ کہ ان سے بعض ایسی کوتاہیاں بھی ہوجائیں گی جیساکہ دوسرے لوگوں سے ہوجاتی ہیں ۔ لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں اس گناہ یا برائی پر مصر رہنے دے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں سچی توبہ و استغفار کرنے کی توفیق دیں گے اور انہیں ان نیکیوں کی توفیق دیں گے جو گناہوں کے اثرات کو ختم |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |