یہی وجہ ہے کہ جب آپ نے خون عثمان رضی اللہ عنہ کا مطالبہ کرنے کے لیے ان لوگوں کو بلایا، تو لوگوں نے آپ کی پکار پر لبیک کہا اور اس پر آپ کی بیعت کی، اور آپ کو پختہ عہد دیا کہ وہ اس راہ میں اپنی جانیں اور مال سب کچھ قربان کریں گے اور یا تووہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا انتقام لیں گے، یا اس راہ میں جانیں دیں گے۔ ٭یہ دعوی کرنا کہ اور معاویہ اسلامی ثروات (خزانے) پر غالب ہوگئے۔ لشکر تیار کئے، اور عرب اوباشوں کو انقلاب پر ابھارا اور امت اسلامیہ کے امام کے خلاف انقلاب بپاکیا، اور زبر دستی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کی گردنوں کے فیصلے کرنے لگے، یہ حضرت امیر معاویہ پر بہت بڑا جھوٹا الزام ہے، اس لیے کہ آپ نہ ہی حکومت چھیننا چاہتے تھے او رنہ ہی آپ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت پر اعتراض تھا۔ بلکہ آپ کا مطالبہ یہ تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین سے انتقام لیا جائے (انہیں گرفتار کیا جائے) پھر وہ بھی حضرت علی کی اطاعت میں داخل ہوجائیں گے۔ علامہ ذہبی نے ’’السیر‘‘ میں نقل کیا ہے کہ یعلی بن عبید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ابو مسلم خولانی او رکچھ دیگر لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے، اور ان سے پوچھنے لگے: آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تنارعہ کر رہے ہیں یا آپ بھی ان ہی کی طرح ہیں ؟ تو حضرت امیر معاویہ نے فرمایا: نہیں ، اللہ کی قسم! ایسی بات ہر گز نہیں ، میں یقینی طور پر جانتا ہوں کہ حضرت امیر المؤمنین مجھ سے افضل ہیں اور آپ مجھ سے زیادہ خلافت کے حق دار ہیں ۔ لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مظلومیت کی حالت میں شہید کئے گئے۔ میں ان کا چچازاد ہوں او رمیں حضرت عثمان کے قصاص کا مطالبہ کرتا ہوں ۔تم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، قاتلین عثمان کو ہمارے حوالے کردیں ، ہم انہیں تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں ، یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور آپ سے بات کی۔ مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان کو ان کے سپر دنہ کیا۔‘‘[1] اس کی تائید حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ا س قول سے بھی ہوتی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے میری لڑائی صرف خون عثمان رضی اللہ عنہ کی وجہ سے ہے۔‘‘ امامیہ فرقہ کے لوگ بھی اپنی کتابوں میں یہی بات لکھتے چلے آئے ہیں ۔ شریف رضی نے ’’شرح نہج البلاغۃ‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایک خطبہ میں آپ کا یہ قول نقل کیا ہے: ’’ہمارے معاملہ کی ابتداء یہاں سے ہوئی کہ ہمارا اہل شام کے ساتھ آمنا سامنا ہوا۔ یہ ظاہر |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |