Maktaba Wahhabi

318 - 406
’’جہاں تک جنگ کا تعلق ہے، تو میں یہ نہیں چاہتا۔‘‘[1] ایک ثقہ راوی قیس بن حازم کہتے ہیں ، میں نے سعید بن زید سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: لیکن تم لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی وجہ سے اگر احد پہاڑبھی اپنی جگہ سے سرک جائے تو اسے ایسا کرنا ہی چا ہئے۔‘‘[2] خالد بن ربیع العبسی کہتے ہیں : ہمیں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیماری کا علم ہوا۔ تو حضرت ابو مسعود الانصاری رضی اللہ عنہ کچھ ساتھیوں کے ساتھ سوار ہو کر مدائن کی طرف ان کی عیادت کے لیے نکلے۔ میں بھی ان میں تھا۔ کہتے ہیں : پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے کا تذکرہ ہوا۔ تو انھوں نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جانتا ہے میں نہ تو وہاں موجود تھا، نہ میں نے قتل کیا، اور نہ اس قتل پر راضی ہوا۔‘‘ [3] صحابی رسول حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہی کہ میری ملاقات حضرت حذیفہ سے ہوئی، تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مقتل کا تذکرہ چھیڑا،تو انھوں نے کہا: امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تھا: آگاہ رہنا یہ لوگ انہیں قتل کریں گے۔ میں نے کہا: حضرت عثمان !آپ کا ٹھکانہ کہاں ہے؟ فرمایا: جنت میں ۔ میں نے پوچھا: آپ کو قتل کرنے والے کہاں ہیں ؟تو فرمایا: جہنم میں ۔‘‘[4] حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’میں آسمان سے منہ کے بل گر پڑوں یہ مجھے اس بات کی نسبت پسند ہے کہ میں حضرت عثمان کے قتل میں شریک بنوں ۔‘‘[5] حضرت ابو موسیٰ الأشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اگر قتل عثمان ہدایت پر ہوتا تو لوگ اس سے دودھ کی نہریں بہاتے۔ لیکن آپ کو قتل کیا جانا نری گمراہی تھا، یہی وجہ ہے کہ اب وہ خون دھو رہے ہیں ۔‘‘[6] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’مجھے ہر گز اس بات کی خوشی نہ ہوتی کہ میں حضرت کی طرف ایک تیر ہی پھینکوں بھلے وہ نشانہ تک پہنچے یاٹل جائے، اور اس کے بدلہ میں مجھے احد پہاڑ کے برابر سونا مل جائے۔‘‘ [7] ریطہ مولی اسامہ بن زید سے روایت ہے، کہتی ہیں : ’’ مجھے اسامہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا۔ آپ نے یہ کہلایا کہ اگر آپ چاہیں تو ہم
Flag Counter