دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ لوگ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ وہ دن کا کچھ حصہ بھی جماعت کے بغیر گزاریں ۔ پھر پوچھا: کیا کسی ایک نے اس کی مخالفت کی تھی؟ فرمایا نہیں سوائے مرتدین کے، یا جو لوگ مرتد ہونے کے قریب تھے۔ اگر اللہ تعالیٰ انہیں انصار سے نہ بچاتے۔ پھر پوچھا: کیا مہاجرین میں سے کوئی ایک بیعت سے پیچھے رہا تھا؟ فرمایا: نہیں : بلکہ تمام مہاجرین نے بن بلائے آپ کی بیعت کی تھی۔‘‘ پھر اس کے بعد حبیب بن ابی ثابت کی روایت نقل کی ہے، وہ کہتے ہیں : ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں تھے۔ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بیعت لینے کے لیے بیٹھ گئے ہیں ۔ تو آپ اپنی قمیص میں ہی نکل پڑے۔ آپ پر نہ چادر تھی نہ جبہ، آپ جلدی میں نکلے۔ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ بیعت میں تاخیر کریں ۔ حتیٰ کہ آپ نے آ کر بیعت کی اور پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھ گئے پھر ایک آدمی کو بھیجا، جو جا کر آپ کا جبہ لے آیا، اور آپ نے اسے زیب تن فرمایا اور مجلس میں بیٹھے رہے۔‘‘ پھر امام نے وہ حدیث ذکر کی ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بابت نقل کیا ہے، جو کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد کا واقعہ ہے اور آخر میں حضرت انس بن مالک رحمہ اللہ والی روایت نقل کی ہے، جو بیعت سقیفہ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عام بیعت سے متعلق ہے اس کے بعد کوئی اور چیز ذکر نہیں کی گئی۔‘‘[1] جب کہ ابن اثیر کی تاریخ میں کوئی ایسی روایت نہیں جس کا دعویٰ اس تنقید نگار نے کیا ہے یا جس سے ثابت ہوتا ہو کہ مذکورہ بالا حضرات نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی۔ ’’تاریخ الخلفاء‘‘ جو کہ ابن قتیبہ کی طرف منسوب ہے، یہ اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ اس پر گفتگو ہی نہ کی جائے۔ کیونکہ اس کتاب کے ابن قتیبہ کی تالیف ہونے میں شک ہے۔ جبکہ تاریخ خمیس ہمیں نہیں مل سکی جس پر ہمیں بہت افسوس ہے اور ابن عبدالبر رحمہ اللہ کی کتاب ’’الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب‘‘ میں مولف نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر کسی بھی دوسری کتاب سے زیادہ دلائل پیش کیے ہیں ۔ ٭.... اگر ہم فرض کر لیں کہ مذکورہ بالا صحابہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی تو بھی اس سے بیعت پر قدح وارد نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ بیعت کے لیے تمام لوگوں کا اجماع ضروری نہیں ہوتا۔ اس میں اہل شان و شوکت اور ان جمہور کی موافقت ضروری ہوتی ہے جن کی تائید سے خلافت کا نظام قائم ہو |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |