Maktaba Wahhabi

253 - 406
مصدر میں کہاں پر ہے۔ ردّ:.... اگر ہم ان مصادر کی طرف رجوع کریں تو ان میں سے کسی ایک کتاب میں بھی کوئی ایسی بات نہیں کہ ان میں سے کسی ایک نے حضرت ابوبکر کی بیعت نہ کی ہو۔ جہاں تک تاریخ الطبری کا تعلق ہے، تو اس نے کئی ایک روایات ذکر کی ہیں ۔ ان میں سے بعض صحیح ہیں اور بعض میں ضعف پایا جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس والی اس روایت کا تذکرہ جسے امام بخاری نے روایت کیا ہے، جس میں ہے: بے شک امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ منبر پر جلوہ افروز ہوئے تاکہ ان لوگوں پر رد کر سکیں جو یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر امیر المومنین فوت ہو گئے تو ہم فلاں کی بیعت کر لیں گے۔ اس میں جملہ طور پر سقیفہ کا قصہ بھی بیان ہوا ہے۔ اس میں آپ کا یہ کہنا کہ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو حضرت علی، حضرت زبیر اور ان کے ساتھ دوسرے لوگ حضرت فاطمہ کے گھر میں بیعت سے پیچھے رک گئے اور انصار سارے کے سارے بیعت سے پیچھے رہ گئے تھے۔اور مہاجرین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے تھے۔ تو میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم اپنے ان انصاری بھائیوں کے پاس چل کر جاتے ہیں ۔ پس ہم ان کے پاس چلے گئے۔ راہ میں ہمیں دو نیک افراد ملے جو کہ غزوہ بدر میں شرکت کر چکے تھے انہوں نے کہا: اے مہاجرین کی جماعت! تم کہاں جا رہے ہو؟ ہم نے کہا: ہم اپنے انصاری بھائیوں کے پاس جا رہے ہیں ۔ وہ کہنے لگے: تم واپس پلٹ جاؤ، اور اپنے معاملہ کا فیصلہ اپنے مابین کر لو۔ ہم نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور ان کے پاس جائیں گے۔ آپ فرماتے ہیں : جب ہم ان کے پاس پہنچے تو ایک آدمی چادر میں لپٹا ہوا تھا۔ میں نے کہا : یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ سعد بن عبادہ ہیں ۔ ہم نے پوچھا : انہیں کیا ہوا ہے ؟ تو کہنے لگے : انہیں بخار کی وجہ سے تکلیف ہورہی ہے۔ پھر انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوگیا اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور کہا: ’’ ہم انصار ہیں ہم اسلام کا ہر اول دستہ ہیں ۔ اے قریش کی جماعت ! آپ ہمارے نبی کی جماعت کے لوگ ہیں ۔ آپ کی یہ تھوڑی سی تعداد اپنی قوم قریش سے نکل کر ہم لوگوں میں آ رہی ہے۔ تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ ہماری بیخ کنی کرو اور ہمیں خلافت سے محروم کر کے خود خلیفہ بن بیٹھو یہ کبھی نہیں ہو سکتا۔ جب وہ خطبہ پورا کر چکے تو میں نے بولنا چاہا۔ میں نے ایک عمدہ تقریر اپنے ذہن میں ترتیب
Flag Counter