Maktaba Wahhabi

235 - 406
تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ روتے ہوئے اپنے گھر چلے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کوبھیج کر انھیں بلایا۔ انہوں نے جا کر کہا: اے علی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلا رہے ہیں ۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم کیوں رو رہے ہیں ؟ اے ابو الحسن؟ تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے مہاجرین و انصار کے مابین مواخاۃ قائم کی، میں کھڑا آ پ کو دیکھ رہا تھا اور آپ کو میرا پتا تھا لیکن آپ نے کسی کو میرا بھائی نہیں بنایا ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں نے تجھے اپنی ذات کے لیے ذخیرہ کر رکھا ہے۔ کیا تجھے اس بات کی خوشی نہیں ہو گی کہ تم ایک نبی کے بھائی بنو؟ انہوں نے عرض کی: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! لیکن میرا اتنا نصیب کہاں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر منبر پر چڑھایا اور ارشادفرمایا: اے اللہ! یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔ آگاہ ہو جاؤ، اس کا مقام میرے ساتھ ایسے ہے جیسے ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ کے ساتھ۔ آگاہ ہو جاؤ، جس کا میں دوست ہوں اس کا علی بھی دوست ہے۔[1] مواخات کا واقعہ شروع ایام ہجرت کا ہے۔ اس طرح کا ایک واقعہ انگوٹھی والے دن کا بھی ہے۔ زید بن الحسن اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا: میں نے سنا کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ فرما رہے تھے: حضرت علی بن ابی طالب کے سامنے ایک سائل آ کر کھڑا ہو گیا۔ آپ اس وقت نفل نماز کے رکوع میں تھے۔ آپ نے انگوٹھی اتار کر اس سائل کو دے دی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاے اور آپ کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ﴾ [المائدۃ: ۵۵] ’’تمھارے دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، وہ جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ جھکنے والے ہیں ۔‘‘ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھ کرہمیں سنائی، پھر فرمایا: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ، اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاہُ۔[2] ایک روایت حدیث الطیر والی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی :’’ یا اﷲ! اس پرندے کا گوشت کھانے کیلئے کسی ایسے شخص کو میرے پاس بھیج جو مجھے اور تجھے سب لوگوں میں سے عزیز تر ہو۔‘‘جب حضرت
Flag Counter