نہ ہوئے ہوں گے۔ مگر آپ کو جواب دیا جائے گا کہ :’’آپ کو علم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا ایجاد کرلیا تھا۔‘‘[1] جب یہ ثابت ہوگیا تواب یہ جان لینا چاہیے کہ علمائے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ وہ کون سے لوگ ہوں گے جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے دور ہٹایا جائے گا۔ جب کہ اس سے قبل اس بات پر ان تمام کا اتفاق ہے کہ اس حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مراد نہیں ہیں ۔ چنانچہ علمائے کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ٭اس سے مراد منافقین اور مرتدین ہیں ۔ان کے حق میں بھی یہ جائز ہے کہ انہیں وضوء کے نشانات اور چمک کے ساتھ محشر میں جمع کیا جائے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان کے نشانات کی وجہ سے پکاریں گے۔ جیسا کہ اس کی وضاحت امام مسلم رحمہ اللہ کی روایت سے ہوتی ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ میری امت کے لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے اور میں اس سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گا جس طرح کوئی آدمی (اپنے حوض سے) دوسرے آدمی کے اونٹوں کو دور کرتا ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے نبی! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں پہچان لیں گے؟ فرمایا:’’ ہاں تمہارے لئے ایک ایسی علامت و نشانی ہوگی جو تمہارے علاوہ کسی کے لئے نہ ہوگی، تم جس وقت میرے پاس آؤ گے تو وضو کے آثار کی وجہ سے تمہارے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور تم میں سے ایک جماعت کو میرے پاس آنے سے روکا جائے گا وہ میرے تک نہ پہنچ سکیں گے تو میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ میری امت میں سے ہیں ۔‘‘ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد انہوں نے دین میں کیا کیا نئی باتیں [بدعات] نکال لی تھیں ۔‘‘ [2] یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ اہل ھواء اور اہل نفاق کو بھی وضوء کے نشانات اور چمک کے ساتھ محشر میں لایا جائے گا۔ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |