Maktaba Wahhabi

157 - 253
سلف صالحین صحیح متبع شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور ملت ابراہیمی علیہ السلام کے پیروکاروں کا مؤقف ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو اس کے صفاتی ناموں سے پکارا ہے، لہٰذا ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے صفاتی ناموں کے ساتھ پکارنا اور ان کا وسیلہ دینا جائز ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَللّٰهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ) (سورۃ الاعراف: آیت 180) یعنی: ’’اور اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں ان کے ساتھ اسے پکارو‘‘۔ اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے وسلوں سے پکار کر دعا کی جا سکتی ہے۔ 1۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا وسیلہ دینا۔ جس طرح مذکورہ آیات میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو اس کے اچھے اسماء کا وسیلہ دیا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ملاحظہ فرمائیں: ((عَنْ بُرَيْدَةَ رضي اللّٰه عنه قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم رَجُلاً يَقُوْلُ اللَّهُمَّ إنِّي أسأَلُك بأنِّي أشهَدُ أنَّك أنتَ اللّٰهُ الذي لا إلهَ إلّا أنتَ، الأحَدُ الصَّمَدُ، الذي لم يَلِدْ ولم يُولَدْ، ولم يكُنْ له كُفُوًا أحَدٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم لقد سَأَلَ اللّٰهَ باسْمِه الأعظَمِ الذي إذا سُئِلَ به أعْطى، وإذا دُعِيَ به أجابَ)) [1] ترجمہ: ’’سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے اللہ! یقیناً میں تجھ سے اس واسطے کے ساتھ سوال کرتا ہوں کہ میں یقین سے اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ صرف تو ہی اللہ ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو ایک ہے، بے نیاز ہے، جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ جنا گیا ہے اور نہ ہی کوئی تیرا ہمسر ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اس نام کے ساتھ دعا کی
Flag Counter