Maktaba Wahhabi

460 - 503
﴿اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْامِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَآئُ وَ الضَّرَّآئُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌo﴾ (البقرۃ: ۲۱۴) ’’کیا تم یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے گزشتہ لوگوں پر آئے تھے انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان لانے والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی، خبردار اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔‘‘ مسلمانوں کو قسطنطنیہ کے محاصرے کے دوران سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا اور جس میں بہت سارے مسلمانوں کو موت سے ہمکنار ہونا پڑا۔ اسی طرح شمالی افریقہ کی فتوحات میں بھی وہ کٹھن ترین حالات سے دوچار ہوئے جن میں عقبہ بن نافع اور ابو المھاجر دینار جیسے کمانڈروں نے موت کو گلے لگایا، عقائد و دعوات میں ابتلاء اللہ رب العزت کی سنت ہے، اور یہ مال و زر میں بھی نافذ ہو سکتی ہے اور جانوں میں بھی۔ ایسے حالات میں صبر کا مظاہرہ کرنا اور پرعزم رہنا ازحد ضروری ہوتا ہے۔[1] ۵۔ ظلم اور ظالموں کے بارے میں اللہ کی سنت:… ارشاد ہوتا ہے: ﴿ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْقُرٰی نَقُصُّہٗ عَلَیْکَ مِنْہَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌo وَ مَا ظَلَمْنٰہُمْ وَ لٰکِنْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَمَآ اَغْنَتْ عَنْہُمْ اٰلِہَتُہُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ لَّمَّا جَآئَ اَمْرُ رَبِّکَ وَ مَا زَادُوْہُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍo وَ کَذٰلِکَ اَخْذُ رَبِّکَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰی وَ ہِیَ ظَالِمَۃٌ اِنَّ اَخْذَہٗٓ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌo﴾ (ہود: ۱۰۰-۱۰۲) ’’یہ بستیوں کی بعض خبریں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے بیان کر رہے ہیں ان میں سے بعض توموجود ہیں اور بعض کی فصلیں کٹ گئی ہیں، ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے آپ پر ظلم کیا اور انہیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آ پہنچا اور انہوں نے ان کے نقصان میں مزید اضافہ کر دیا، تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے بے شک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے۔‘‘ ظالم امتوں کی ہلاکت کے بارے میں اللہ کی یہی سنت نافذ ہے۔ فارسی حکومت نے اپنی رعایا پر مظالم ڈھائے اور اللہ کے منہج کے خلاف سرکشی کی تو ان پر اللہ کی یہ سنت نافذ ہو گئی اور اس نے ان پر مسلمانوں کو مسلط کر دیا اور پھر انہوں نے اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔[2] اسی طرح شام اور مصر سے بیزنطی اثر و نفوذ ختم ہو گیا اور شمالی افریقہ
Flag Counter