Maktaba Wahhabi

15 - 181
وغیرہ)کے ساتھ پکڑ کی کہ شاید وہ گڑگڑائیں۔(اور عاجزی اختیار کریں۔)‘‘ چنانچہ چھٹی صدی عیسوی کے نصف آخر اور ساتویں صدی عیسوی کے آغاز سے ہی اس دور کے کچھ صاحبِ علم لوگ اس ہستی کی بعثت کا انتظار کرنے لگے تھے کہ جس کا تذکرہ وہ اپنی کتابوں میں پڑھ رہے تھے اور جس کے آنے سے پوری دنیا کے شرک وخرافات اور ظلم واستبداد والے اندھیروں نے چھٹنا تھا۔ نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی واحد وہ کامل ترین مبارک شخصیت ہیں کہ جن کی حیاتِ طیبہ اور سیرت مطہرہ کے تمام تر پہلو ہر طرح کامل و مکمل اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی وہ واحد شخصیت ہیں کہ جنہوں نے دنیا جہان کے اُن تمام نئے علوم و معارف کی اساس کا تعارف پیش فرما دیا ہے کہ جن کا وجودبھی دنیا میں پہلے بالکل ہی ناپید تھا۔ پھر یہ کہ اللہ رب العزت کی آخری کتاب قرآن عظیم کے علوم و معارف پر جتنا کام ہوا ہے؛ اوّلاً اتنا علمی و تشریحی اور تفسیری کام دنیا کی کسی اور کتاب پر نہیں ہوا۔ اس کے بعد جتنا علمی کام نبی معظم محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور احادیث مبارکہ پر ہوا ہے اتنا علمی کام ملت اسلامیہ کے علاوہ کوئی دوسری قوم و ملت اپنے کسی نبی کے متعلق نہیں کر سکی۔ اُمت محمدیہ علی صاحبہا التحیۃ والسلام پر یہ اللہ عزوجل کا خاص فضل ہے۔ پھر علماء اُمت اسلامیہ نے حسب ضرورت سیرت مطہرہ اور احادیث مبارکہ والے دونوں موضوعات پر الگ الگ بھی کام کیا ہے اور کہیں کہیں ایک ساتھ بھی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ پر دنیا کی مختلف زبانوں میں اس قدر کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ اُن کا احاطہ شمار میں لانا ممکن ہی نہیں رہا۔ پھر یہ کہ جیسے ہر خوشبو دار پھول کی خوشبو الگ الگ ہوتی ہے، اسی طرح ہر سیرت نگار کا اندازِ تحریر دوسروں سے الگ اور ممتاز نظر آتا ہے۔ سیرت نگاری کے مراجع و مصادر کو ہی شمار کرناچاہیں تو اس پر بذاتِ خود ایک بڑی کتاب تیار کرنا پڑے۔ مصنف کتاب ھذا فضیلۃ الشیخ/ عبداللہ بن سلیمان المرزوق حفظہ اللہ تعالیٰ… کہ جن کا
Flag Counter