Maktaba Wahhabi

380 - 413
اسے ضعیف کہا ہے۔ اس لیے تنہا ایوب بن نھیک نہیں اس کا شاگرد یحییٰ البابلتی بھی ضعیف ہے کوئی ایک جملہ اس کی توثیق کا منقول نہیں کہ وہ ’’مختلف فیہ‘‘ قرار پائے۔ اس لیے اس حدیث کو حسن قرار دینے ،ایوب بن نھیک کا دفاع کرنے اور حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا مکمل کلام نقل نہ کرنے میں جو مصلحت کار فرما ہے وہ بالکل عیاں راچہ بیاں کا مصداق ہے۔ 3 مولانا عثمانی نے ابوداود مع عون المعبود[1] کے حوالے سے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ صحرا میں نماز پڑھی آپ کے سامنے سترہ نہ تھا، ہماری گدھی اور کتیا آپ کے سامنے آپس میں اٹکھیلیاں کرتیں،اور آپ نے ان کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ مولانا موصوف یہی روایت نقل کر کے فرماتے ہیں: کہ یہ صریح ہے کہ آپ نے بغیر سترہ کے نماز پڑھی جس سے علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کے وہ احتمالات ختم ہو جاتے ہیں جو انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کے بارے میں پیش کیے ہیں۔ ((ولو أنہ راٰی حدیث الفضل ھذا لسکت عن کل مانطق بہ)) [2] ’’اگر وہ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث دیکھ لیتے تو جو کچھ انھوں نے کہا اس سے خاموش رہتے۔‘‘ حالانکہ یہ بھی امر واقع کے خلاف ہے۔ ابوداود مع العون کے محولہ صفحہ ہی میں نیل الاوطار کے حوالے سے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی اسی روایت کے بارے میں یہ الفاظ ہیں: ((قال فی النیل لیس فی ھذا الحدیث ذکر أنھما مرابین یدیہ وکونھما بین یدیہ لایستلزم المرور الذی ھو محل النزاع)) [3] ’’نیل میں علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کہ وہ دونوں
Flag Counter