Maktaba Wahhabi

139 - 413
محمد بن عبید اللہ العرزمی متروک، [1] مگر شعبہ رحمۃ اللہ علیہ کا وہ استاد ہے لہٰذا اس کی حدیث حسن ہوئی۔[2] نوح بن ابی مریم کذاب اور ابن مبارک نے کہا احادیث گھڑتا تھا۔[3] مگر وہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ کا استاد لہٰذا وہ ثقہ ہے۔[4] ان حوالہ جات سے مولانا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا موقف واضح ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے بھی فرمایا ہے۔کہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ ثقہ سے روایت لیتے ہیں۔مگر خود امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے بسند حسن مروی ہے کہ: ((لولم أحدثکم إلاعن ثقۃ لم أحدثکم عن ثلاثین)) [5] ’’اگر میں تمھیں صرف ثقہ سے ہی حدیث بیان کرتا ہوتا تو تیس راویوں سے روایت نہ کرتا۔‘‘ ایک اور سند میں ان کا یہی قول مروی ہے ،مگر اس میں ’’ثلاثین ‘‘ کی بجائے ’ثلاثۃ‘ کا ذکر ہے۔[6] علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے السیر[7] اور التذکرہ[8] میں بھی یہ قول نقل کیا ہے۔ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے ’شرقی بن قطامی عن عمر‘ سے روایت کی اور فرمایا: میرا گدھا اور چادر صدقہ ہے اگر شرقی نے حضرت عمر پر جھوٹ نہ بولا ہو۔ امام یزید بن ہارون رحمۃ اللہ علیہ نے امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے کہا: پھر تم اس سے روایت کیوں کرتے ہو؟ [9] امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((’شعبۃ حدث عن جماعۃ من المجھولین)) ’’شعبہ نے مجہولین کی ایک جماعت سے روایت لی ہے۔‘‘ عجیب بات ہے کہ شعبہ حجاج بن حجاج الاسلمی سے روایت کرتے ہیں۔ وہ امام مسجد تھے
Flag Counter