زیادتی۔ اور ان اختلافات نسخ کو بالعموم شراح نے بیان کر دیا ہے اور خصوصاً مولانا خلیل احمد صاحب نے بھی۔ جیسا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث تحت السرہ والی کو ابن الاعرابی کے نسخہ سے نقل فرما دیا ہے۔ ان کی عبارت یہ ہے: واعلم أنہ کتب ھھنا علی الحاشیۃ أحادیث من روایۃ ابن الأعرابی فیناسب لنا أن نذکرھا ثنا محمد بن محبوب البنانی بنونین أبو عبداللّٰه البصری قال ثنا حفص بن غیاث عن عبد الرحمن بن إسحاق الواسطی أبو شیبۃ ضعیف عن زیاد بن زید السوائی الأعصم بمھملین الکوفی مجھول عن أبی حجیفۃ وھب بن عبداللّٰه السوائی بضم المھملۃ والمد بکنیۃ صحابی معروف صحب علیاً رضی اللّٰه عنہ أن علیاً قال من السنۃ وضع الکف علی الکف فی الصلوۃ تحت السرۃ رواہ أحمد و أبوداو‘د و قال الشوکانی الحدیث ثابت فی بعض نسخ أبی داو‘د و ھی نسخۃ ابن الأرابی و لم یوجد فی غیرھا الخ (بذل المجہود) ملاحظہ ہو کہ کس طرح مولانا نے اس مقام پر دوسرے نسخے کی روایت اس جگہ بیان فرما کر اس کی شرح بھی کر دی اور اپنے دلائل متعلقہ تحت السرۃ میں اس کو بھی پیش کر دیا۔ اب اگر حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی نسخوں کا اختلاف ہوتا اور کہیں بھی لفظ رکعۃ کا وجود ہوتا تو مولانا اپنے استدلال کی خاطر اس کا ذکر فرماتے اور اپنے مستدلات میں ایک دلیل بڑھا لیتے حالانکہ بیس ثابت کرنے کے لئے انہوں نے علامہ نیموی کی کتاب آثار السنن میں سے وہ روایتیں نقل کر دیں جن کے جوابات کئی بار علماء حدیث دے چکے ہیں۔ لیکن اس روایت کے بارے میں اشارہ تک نہیں فرمایا۔ ان مذکورہ بالا شواہد سے واضح ہو جاتا ہے کہ |