’’حدیث رسول میں ہم کو یہ پیشین گوئی ملتی ہے کہ بعد کے زمانے میں دعوت الی اللہ کا کام کرنے کے لیے ہندستان میں ایک مخصوص گروہ(عصابہ)اٹھے گا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: عصابۃ تغزوا الھند( النسائی، کتاب الجھاد، باب غزوۃ الھند)یعنی ایک گروہ ہے جو ہندستان میں غزوہ کرے گا، یہاں ’غزوہ، سے مراد دعوتی جدوجہد ہے۔ یہ مخصوص دعوتی گروہ انڈیا میں بھی دعوت الی اللہ کا کام اِسی طرح کرے گا جس طرح عالمی سطح پر دعوت الی اللہ کے کام کو انجام دے گا اور لوگوں کو جنت کا راستہ دکھائے گا۔ میں پوری یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ حدیث میں جس دعوتی گروہ کی پیشین گوئی کی گئی ہے، وہ امکانی طور پر پی ایس انٹرنیشنل اور الرسالہ مشن کی دعوتی ٹیم ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۰۷ء، ص ۴۰) یہاں ایک اور بات قابل غور ہے کہ خان صاحب اپنی تعریف کے لیے اپنی ٹیم کو ذریعہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے ہر جگہ اپنی ٹیم کی تعریف کی ہے جو اُن کی تعریف کو مستلزم ہے کیونکہ یہ ٹیم اُنہی کی بنائی ہوئی ہے اور اِس کے سرپرست بھی آنجناب ہی ہیں۔ خان صاحب کھلے لفظوں میں اِس ٹیم کے بانی اور سرپرست کی تعریف نہیں کر سکے کہ جسے وہ مسیح موعود اور مہدی زمان کی حیثیت سے پہچان بھی چکے ہیں۔ یہ رویہ علم نفسیات میں(delusion of reference)اور خود خان صاحب کے اپنے الفاظ کی روشنی میں ’کذب خفی، کہلاتا ہے کہ جس کی وضاحت کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں: ’’کذب خفی کیا ہے، وہ یہ ہے کہ کسی بات کو ٹھیک ٹھیک بیان نہ کیا جائے، بلکہ اُس کی بدلی ہوئی صورت میں بیان کیا جائے۔ ایساکب ہوتا ہے، اِس کی مختلف صورتیں ہیں مثلاً… اپنے لوگوں کو دوسروں کی نظر میں اونچا دکھانا… اِس قسم کی تمام صورتوں میں آدمی بات کو صاف طور پر بیان نہیں کرتا، مگر یہ سب بلاشبہ جھوٹ کی صورتیں ہیں۔ اِس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ آدمی کے اندر کمزور شخصیت پرورش پاتی ہے، اور کمزور شخصیت ہی کا دوسرا نام منافقانہ شخصیت ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مارچ ۲۰۰۸ء، ص۴۴) بہرحال ایک تو ذہنی کیفیت یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو خاص اور برتر(special |