Maktaba Wahhabi

162 - 169
اَخوانِ رسول کہا گیا ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۴۳) اِس بیان کے مطابق مہدی ومسیح کے ساتھ ’اَخوانِ رسول‘کی ٹیم ہو گی۔ ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ماضی اور حال کے تمام قرائن تقریباً یقینی طور پر بتاتے ہیں کہ سی پی ایس [مولانا وحید الدین خان] کی ٹیم ہی وہ ٹیم ہے جس کی پیشین گوئی کرتے ہوئے پیغمبر اسلام نے اِس کو اَخوانِ رسول کا لقب دیا تھا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: ستمبر ۲۰۰۶ء، ص۴۰) اِس بیان کے مطابق مہدی اور مسیح، مولانا وحید الدین خان صاحب قرار پاتے ہیں کیونکہ سی پی ایس اُنہی کی بنائی ہوئی ٹیم ہے۔ ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ اُن کی اِس ٹیم نے صحابہ کے بعد صحیح معنوں میں پہلی مرتبہ دعوت کا کام کیاہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’یہ ایک حقیقت ہے کہ سی پی یس کی ٹیم اَصحابِ رسول کے بعد بننے والی پہلی ٹیم ہے جو خالص دعوت الی اللہ کے لیے اٹھی ہے۔ سی پی ایس بعد کی تاریخ میں بننے والی پہلی ٹیم ہے جو مکمل طور پر دعوتی لٹریچر کی بنیاد پر اٹھی ہے۔ جس کی ذہنی تربیت یا فکری تشکیل خالص دعوتی لٹریچر کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ سی پی ایس کی ٹیم ایک ایسی تحریک کے نتیجے میں بنی ہے جس تحریک میں پہلی بار قرآن کی دعوتی تفسیر تیار ہوئی۔ جس میں پہلی بار حدیث کی دعوتی شرح لکھی گئی۔ جس میں پہلی بار پیغمبر اسلام کی دعوتی سیرت مرتب ہوئی۔ جس میں پہلی بار اَصحابِ رسول کے دعوتی رول کو نمایاں کیا گیا۔ جس میں پہلی بار یہ بتایا گیا کہ اسلام کی سب سے بڑی طاقت اُس کی دعوت ہے۔ جس میں پہلی بار وقت کے فکری مستوی کے مطابق، اسلامی لٹریچر تیار کیا گیا۔ جس میں پہلی بار جدید سائنسی تحقیقات سے مدلل کرتے ہوئے دعوتی اسلوب پر علم کلام تیار کیا گیا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:ستمبر ۲۰۰۶ء، ص ۳۰۔۳۱) ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ اُن کی دعوتی ٹیم اُمتِ مسلمہ کی ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخ کا نتیجہ ہے: ’’اَصحابِ رسول کی حیثیت ایک دعوتی ٹیم کی تھی۔ یہ ٹیم ڈھائی ہزار سالہ تاریخ کے نتیجے میں بنی۔ اِس کا آغاز اس وقت ہوا جب ہاجرہ اور اسماعیل کو خدا کے حکم سے صحرا میں بسا دیا گیا… سی پی ایس کی ٹیم کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ اَصحابِ رسول
Flag Counter