بسم اللّٰه الرحمن الرحیم تقریب الحمد للّٰه رب العالمين والصلوة والسلام على رسوله الامين وعلى آله واصحابه الطاهرين وبعد : نبی اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شخصیت کا قرآن کریم سے ناقابلِ انقطاع تعلق ہے۔ قرآن کریم کو مکمل طور سے سمجھنا یا اس پر عمل کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک شخصیت علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کے بغیر ناممکن ہے۔ چنانچہ حدیث جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر سے عبارت ہے قرآن کریم کے پہلو بہ پہلو ہدایتِ انسانی کا دوسرا اہم ترین سرچشمہ رہی ہے۔ حدیث کی اہمیت صرف ا تنی ہی نہیں کہ وہ قرآن کریم کی مستند ترین علمی و عملی شرح و تفسیر ہے بلکہ قرآنی تعلیمات کی اساس پر جو بے مثال انقلاب دنیائے انسانیت میں برپا کیا گیا اس کی عملی تشکیل کی حقیقی اور صحیح ترین تصویر بھی پیش کرتی ہے۔ مزید برآں یہ راہنمائی بھی فراہم کرتی ہے کہ قرآنی تعلیمات کی بنیاد پر روحانی، اخلاقی، سیاسی، سماجی، معاشی غرضکہ ہر ایک ہمہ گیر انسانی انقلاب لانے کے ذرائع، وسائل، اصول اور طریقے کیا ہیں۔ حدیث کی اس سہ گانہ اہمیت کے پیش نظر ابتدا ہی سے اس بات کی بھرپور جدو جہد کی گئی کہ اس سرچشمہ ہدایت میں کسی قسم کی کوئی خارجی ملاوٹ شامل نہ ہونے پائے اور اس کے آبِ مصفا کو کوئی بیرونی شے مکدر نہ کرنے پائے۔ چنانچہ جن اصحابِ نظر اور صاحبانِ عزیمت کو پروردگارِ عالم کی طرف سے حدیث کو جمع کرنے کی توفیق دی گئی ان کویہ بصیرت بھی عطا کی گئی کہ وہ حدیث کے زرِ خالص کو جاہلیت کی کدورتوں سے متمیز کر سکیں اور اسے اپنی حقیقی اور اصلی تب و تاب کے ساتھ باقی رکھ سکیں۔ ان باہمت لوگوں نے جعلی اور وضعی رویات کے گردو غبار کے طوفان کو جو ظہورِ اسلام کے بعد کی جاہلیت نے حدیث کے آئینے کو مکدر کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً اٹھایا، اپنی تحقیق کی بے پناہ بارشوں سے تہ نشین کر کے ہمیشہ کے لئے آئینہ حدیث کو مجلاد عصفا کر دیا۔ حدیث کے داخلی و خارجی نقد، سند و متن حدیث کی جانچ پڑتال، رواۃ حدیث کے احوال اور ان کی ثقاہت کی تحقیق و تفتیش، قرآن کریم کے تابہ ابد محفوظ الفاظ و معانی سے مطابقت و مناسبت عقل و فکر کے معیار پر رکھنا، غرضیکہ ہر مکن الحصول طریقے کا استعمال کیا گیا تاکہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جعلی اور وضعی روایتوں سے قطعی طور سے ممتاز ہو سکے۔ |