’’پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک اپنے درمیان سرزد ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتے ہیں جب تک کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘[1]
صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من صام رمضان إِیمانا واحتِسابا غفِر لہ ما تقدم مِن ذنبِہِ۔))[2]
’’ جو کوئی ایمان اور اجر و ثواب کی امید کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اس کے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من حج ہذا البیت فلم یرفث ولم یفسق خرج مِن ذنوبِہِ کیومِ ولدتہ أمہ۔))
’’ جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے؛ وہ جماع بھی نہ کرے اور گناہ کاکام بھی نہ کرے وہ گناہوں سے ایسے پاک ہوکر لوٹتا ہے جیسے جب اس کی ماں نے جنا تھا تو کوئی گناہ نہیں تھا۔‘‘ [3]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ:
’’ اگر کسی کے دروازے پر کوئی نہر جاری ہو، اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو، تو تم کیا کہتے ہو کہ یہ نہانااس کے میل کو باقی رکھے گا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ:’’ اس کے جسم پر بالکل میل نہ رہے گا۔‘‘ آپ نے فرمایا:’’ پانچوں نمازوں کی یہی مثال ہے اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘ [4]
٭ یہ تمام روایات صحیح ہیں ۔ ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( الصدقۃ تطفیِء الخطِیئۃ کما یطفِئی الماء النار۔))[رواہ التِرمِذِی وصححہ ]
’’ صدقہ گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بھجا دیتا ہے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
|